کالم نگار شاہد جمیل اوسلو
آخر کار نئی حکومت نے گھٹنے ٹیک ہی دیے ! اور آئی ایم ایف سے پانچ ارب تیس ہزارڈالر کا قرض منظور کروا لیا۔یہ بات جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر برائے خزانہ جناب اسحق ڈار صاحب نے بتائی۔
پاکستان میں آئی ایم ایف کے وفد کے سربراہ جناب جیفری فرینکس نے یہ رقم پاکستان کو تین سالوں میں ادا کرنے کی کا اعلان کیا۔اور یہ رقم آئی ایم ایف کے گذشتہ قرضے اتارنے کے لیے استعمال ہو گی۔
اس سلسلے میں پاکستان کو اپنے آپ کو در ست حیثیت میں لانے کے لیے بڑے کڑے فیصلے کرنا ہوں گے۔جس کا اعلان ہمیں حالیہ بجٹ کے تقریر میں سننے کو ملا۔
اسحاق ڈار نے بجلی اور گیس کے بلوں میں رعائیتی قیمتوں کو ختم کرنے کا پہلے ہی فیصلہ کر رکھا ہے۔یاد رہے کہ سال 2013-2014 کا بجٹ 13,985 تیرہ ارب نو کروڑ پچاسی لاکھ مالیت کا پیش کیا جا چکا ہے۔جس میں وفاقی ترقیاتی منصوبوں کے لیے 540 ارب مختص کیے گئے ہیں۔جبکہ صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 615 ارب کا ہے۔
قائد حذب اختلاف جناب خورشید شاہ نے کہا کہ ہمارا کشکول ڈیڑھ فٹ کا تھا۔جبکہ ن لیگ کا کشکول ڈیڑھ میٹر کا ہے۔
موجودہ حکومت کے بلند و بانگ دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے کہ ہم کبھی قرض نہیں لیں گے۔اور کشکول توڑ دیں گے اگر حکومت اسی ڈگر پہ چلتی رہی تو پھر تو لوگ واقعی پرانی حکومت کے خواہش مند ہوں گے۔
یہاں یہ بات خاص طور سے قابل ذکر ہے کہ یہ قرضہ جات پرانے قرضوں کی ادائیگی کی کیلیے لیے جارہے ہیں۔
غالب فرماتے تھے کہ
قرض کی پیتے تھے مہ اور سمجھتے تھے کہ ہاں۔۔۔
رنگ لائے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن