زیب محسود
پاکستان کا پرچم ایک بار پھر سرنگوں ہوگیا اور یہ کب تک سرنگوں ہوتا رہے گا بہتر ہے کہ یک بارگی اس کو لپٹ کر رکھ دو !کیا ہماری قوم کو معلوم ہے کہ پرچم سرنگوں کرنے کا مطلب کیا ہے پرانے وقتوں میں جب فوجیں دشمن سے لڑتیں تھیں تو دشمن کی کوشیش ہوتی کے کسی طرح پرچم بردار کو
ختم کر دے اور جھنڈا گرا دے۔ جس سے دشمن کے سپاہی حوصلہ ہار جاتے اور شکست کھا جاتے یہی وجہ ہے کہ اسلام کی غزوات میں پرچم بردار کو اپنی جان سے زیادہ پرچم کا تحفظ مقدم ہوتا ۔ لہذا میرے نقطہ نظر سے تو سرنگوں جھنڈے کا مطلب آدھی شکست ہی ہے۔ اگر مہذب دنیا کی نقل کرنا چاہنے میں یہ رسم کرتے ہو تو اور کاموں میں بھی تو تقلید کرو تو مانیں۔
آج پاکستان کا پرچم پھر سرنگون ہے بچارے پرچم کا کیا قصور سرنگوں تو حکمرانوں اور سکیورٹی کہ زمہ داروں کو ہونا چاہیے جن میں بیشتر کی تو گردن ہی نہیں لگتا ہے سر ڈائیریکٹ دھڑ سے جڑا ہوا ہے ان بے گردن والے
سروں کو جھکنا چاہیے جن کی نا لا ئیقی کی وجہ سے آئے روز پرچم کو سرنگوں ہونا پڑتا ہے ۔اس طرح کے واقعات اگر ان ملکوں میں ہوتے جن کی نقل میں آج شہداء کی ایصال ثواب پر موم بتیوں اور گانے بجانے
کی رسمیں ادا کرتے ہو تو اُن کی طرح زمہ داروں کو سزا اور جزا کے اُصول بھی اپناو۔ 16 decکو APS کے واقعے پر کسی ایک سویلین اور فوجی کو نہ استفآ دینے کی توفیق ہوئی سزا تو دور کی بات ہے خیر ہم بھی
کس سے توقع کررہے ہیں جن کے بڑوں نے آدھا ملک گنوا دیا اور کسی ایک سویلین اور فوجی کو کہٹرے میں نہ لاسکے ہم یعنی پاکستانی قوم ان سے حساب نہ لے سکے تو بھلا ان چند ہزار شہداء کے لہو کا جو پچھلے
کئی سالوں سے بہہ رہا ہے اسکا کیا حساب لیں گے!
البتہ گزارش کرتے ہیں کہ مہربانی فرما کر ہمارے شہداء کے خون پر کوئی مزید نغمے اور گیت لکھ اور گا کر نمک پاشی نہ کریں اور ہمارے جھنڈے کوسر بلند رہنے دیں کہ ابھی ہمارے پاس خون کی کمی نہیں ۔اور آپکی یہ
موم بتیاں پھول اور گانے اپ اپنے کنڈل لائیٹ ڈنر اور مُجروں کے لیے بچا کہ رکھیں ہمارے شہداء کہ لیے اللہ تعالی کی رحمتیں ہی کافی ہیں!