بچوں کے میگزین کے لئے لکھا گیا ایک مضمون
عینی نیازی
جس طرح ہم اپنے اسکول کی کتا بیں پڑ ھتے ہیں اسی طرح ہم سب کو لا زمی دن میں ایک بار کسی بھی وقت قرآن پا ک کی تلاوت بھی ضرور کر نی چا ہیئے خواہ چار لا ئنیںہی پڑھیں سب سے بہترین وقت تو صبح کا ہے جب ہم اسکول کی تیا ری کر تے ہیں اوراس سے صرف تھوڑی دیر پہلے اگر اس بات کا معمول بنا لیں او ردس منٹ جلدی اٹھ جا ئیں تو دنیا کی اس بیش قیمت اور سب سے بہتر ین کتاب کو پڑ ھنے کی سعادت حا صل کر سکتے ہیں اور اس کی بر کت سے ہمارا سارا دن بھی اچھا گزرے گا بہت سے لوگ کہتے ہیں محض قرآن کی تلا وت سے کو ئی فا ئدہ نہیں ہوتا بلکہ اس کو سمجھنا بھی لا زمی ہے تو یہ بات بھی بلکل درست ہے لیکن !اگر ہم اسے تلا وت بھی کر یں تو اس کے بے حد اجر و فوائد حا صل ہوں گے اسی بات سے مجھے ایک واقعہ یاد آرہا ہے کہ بہت دور پہاڑوں کے دا من میں ایک بوڑھے دادا جی اپنے نو جوان پو تے کے ہمراہ رہا کرتے تھے دادا جی کی عادت تھی کہ وہ روزانہ قر آن پاک کی تلا وت کرتے تھے ان کی خوبصورت آواز میں قرا ن کی تلاوت ایک پر نور فضا بنا دیتی تھی دادا کو دیکھ کر پو تے کے دل میں بھی خوا ہش ہو ئی کہ وہ بھی اسی طرح تلاوت کیا کرئے ایک دن اس نے دادا جی سے کہا دادا جی ِ میراجی بھی چا ہتا ہے کہ میں قرآن کی تلا وت کروں مگر جب میں تلا وت کر تا ہوں تو مجھے اس کی کوئی بات سمجھ نہیں آتی پھر بنا سمجھے اسے پڑھنے کا کیا فا ئدہ ہو گا ،، دا دا نے پو تے کی بات کاجواب نہیں دیا اور پاس رکھی ٹو کری میں سے کو ئلے نکال کرانگیٹھی میں ڈال دئے اور ٹوکری خالی کر کے پوتے کو دیتے ہو ئے کہا جا ئونیچے پہاڑ سے نیچے ندی ہے اس سے پانی ٹو کری میںبھر کر لے آئو،، پوتے نے ٹو کری اٹھا ئی اور پہا ڑ سے نیچے اتر گیا ۔لیکن یہ کیا پہاڑ پر پہنچنے تک ساری ٹو کری پا نی سے خا لی ہوگئی سارا پا نی بہ گیا تھا ۔ دادا جی یہ دیکھ کر مسکرا ئے اور کہا دوبارہ جا ئو اس با ر ذرا جلدی جلدی آنا ، پو تے نے دو بارہ کو شش کی اور بار ہ تیز تیز دوڑتا ہوا وا پس آیا لیکن پھر بھی سارا پا نی بہ گیا اب پوتے نے دادا جی سے کہا دادا جی ٹو کری میں پا نی لا نا نا ممکن ہے اس لئے میں با لٹی میں پا نی لا دوں مگر دادا جی مصر رہے کہ پا نی ٹو کری میں ہی لا نا ہے ،اس با ر پھرپو تے نے کو شش کی اور نہا یت تیزی سے پا نی بھر کر وا پس ہوا مگر دونوں مر تبہ کی طرح پھر سے سارا پانی بہ گیا ساری کو ششیں بے کا ر گئیں پو تے نے ما یوسی سے کہا یہ ناممکن کام ہے ، دادا جی نے مسکرا کر کہا بیٹا ذرا ٹو کری کو غور سے دیکھو لڑکے نے ٹو کری پر طا ئرانہ نظر ڈا لی اوراسے محسوس ہوا ٹو کری اب پہلے جیسی نہیں رہی تھی بلکہ پرانی اور گندی ٹو کری سے صا ف ستھری ٹو کری بن گئی تھی۔ دا داجی نے کہا بیٹا جب ہم قرآن پڑھتے ہیںخواہ ہم اس کا کو ئی لفظ بھی نہ سمجھ پا رہے ہوں پھر بھی اسکی تلا وت ہمیں اس ٹو کری کی طرح پاک صاف اور پر سکون کر دیتی ہے اس کا پر نور عکس ہمارے زندگیوںپر بھی ضرور اثر انداز ہو تا ہے ۔۔ یہ بات بھی قا بل افسو س ہے کہ ہم سب کے پاس اسے پڑھے کا ٹا ئم ہی نہیں ہم دنیا کی در جنوں مو ضوعات پر کتا بیں پڑھ ڈا لتے ہیں انھیں یاد کر کے امتحان بھی دے لیتے ہیں مگر جو اصل کتاب ہدا یت ہے اس کا تر جمہ کھو ل کر دیکھنے کی زہمت بھی نہیں کرتے اور تلاوت نہ کرنے کی بڑی پر مغز دلیل چن کر اس سے بھی کنارہ کش ہونے کی کوشش کرتے ہیں کیا قرآن محض