Guul Bahar Bano:
گل بہار بانو


ضلع جہلم سے گل بہار لکھتی ہیں کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔
ہمارے شہر کی گلیاں اور بازار آج ایسے مسئلے سے دوچار ہیں ۔جو بظاہر معمولی دکھائی دیتا ہے۔ مگر کسی بھی وقت بڑا حادثہ واقعہ ہو سکتا ہے۔ یہ مسئلہ ہے ۔بجلی کی تاریں جو گلیوں میں لٹکی ہوئی ہیں۔ دیواروں سے لگی ہوئی ہیں۔اور درختوں میں الجھی ہوئی ہیں۔ اور گچھے کی
صورت میں ہر گلی میں آپ کو لٹکی ہوئی نظر آتی ہیں۔ خاص طور پر تنگ گلیوں میں یہ تاریں سر کے اتنے قریب ہوتی ہیں ۔
کہ گزرنے والے افراد کو قدم قدم پر محتاط رہنا پڑتا ہے۔ بچے جب کھیلنے کے لیے گلیوں میں نکلتے ہیں۔ تو والدین کے دل خوف سے بھر جاتے ہیں۔ برسات کے موسم میں تو یہ مسئلہ اور سنگین ہو جاتا ہے ۔ایک چھوٹی سی غلطی، اور کرنٹ کا جھٹکا کسی کی قیمتی جان کو بھی لے سکتا ہے۔ ابھی حال ہی میں شہر پنڈ دادن خان کے علاقے میں سوئی گیس میٹر کا مین پائپ لیک تھا ۔راستے میں …
اور پورا محلہ بلکہ علاقہ ایک بڑے حادثے کا شکار ہو سکتا تھا۔بعد میں اس آگ کو بجھایا گیا ۔اور جو پائپ لیک تھا اسکی مرمت کروائی گئی۔
لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ۔
ان چھوٹے حادثات کو اگر نہ روکا جائے تو بڑے حادثے رونما ہوتے ہیں۔ اور حیرت کی بات یہ ہے ۔کہ متعلقہ محکمے کی توجہ اس طرف بہت کم ہے۔ بعض جگہوں پر تو تارے اتنی نیچے اور جھکی ہوئی ہیں۔ کہ مقامی لوگ خود لکڑی کے بانسوں سے انہیں اوپر کر کے راستہ بناتے ہیں۔ یہ عمل خود بھی خطرناک ہے۔ مگر عوام کے پاس کوئی راستہ نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ واپڈا اور متعلقہ حکام فوری طور پر اس مسئلے کی طرف سنجیدگی سے توجہ دیں۔جہاں ضرورت ہو وہاں نئی تارے لگائی جائیں۔ پرانی اور لٹکی ہوئی تاروں کو درست کیا جائے ۔

تاکہ عوام کی جان و مال محفوظ رہ سکے۔ اور ہماری وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف صاحبہ سے بھی درخواست ہے ۔کہ جیسے ہمارے علاقے کی ٹرانسپورٹ یعنی سڑکوں کی تعمیر کرنے میں ہماری درخواست منظور کی گئی۔ اور ماشاءاللہ سے للہ اور جہلم کے روڈز کی تعمیر جیسے منصوبوں پر عمل کیا گیا ویسے ہی ان مسائل پر بھی توجہ دی جائے۔ مریم نواز شریف صاحبہ نے ہمارے علاقے کی ترقی پر کام شروع کر دیا ہے۔ اور اس کی زندہ مثال یہ ہے ۔کہ جہلم روڈ اور للہ روڈ جو پچھلے کئی سالوں سے خراب تھے۔ ان کو نیا بنایا گیا ہے۔ جس سے عوام کو سفر کرنے میں آسانی ہو گئی ہے۔ اور ہم امید کرتے ہیں۔ کہ ہماری اس درخواست پر بھی توجہ دی جائے گی۔
کیونکہ یہ ذمہ داری صرف منصوبوں کا اعلان سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے پوری ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


Recent Comments