اسلامک کلچرل سینٹر میں بلا سود قرضے پر گاڑیاں حاصل کرنے کے پروجیکٹ کی تعارفی تقریب
اتوار کے روز اسلامک کلچرل سینٹر میں سگما آٹوز کی جانب سے بلا سود قرضے پرگاڑیاں فروخت کرنے کے پراجیکٹ کے بارے میں معلوماتی پروگرام کیا گیا۔تقریب کا آغاز مولانا انعام الرحمان کی قرآت سے ہوا۔اس کے بعد یہ بتایا گیا کہ یورپین یونین کونسل نے سودی قرض پر صرف ایک گھر حاصل کرنے کو جائز قرار دیا ہے۔لیکن اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ مسلمانوں پر یہ فرض ہے کہ وہ اسکا کوئی حل بھی ڈھونڈیں۔
اس لیے اس تجویز کے پیش نظر مسلمانوں کو بلاسود قرضے پر گھر اور گاڑیاں فراہم کرنے کے لیے اس پراجیکٹ کو تشکیل دیا گیا ہے۔سگما آٹوز کے پراجیکٹ میں کام کرنے والے تمام افراد فلاحی بنیادوں پربلا معاوضہ کا م کر رہے ہیں۔پراجیکٹ کے ایڈ منسٹریٹر نجم صاحب ہیں جبکہ قانونی مشاورت کے لیے وکیل مدثر امین صاحب ہیں۔اس کے علاوہ بھی مختلف افراد کو شامل کیا گیا ہے۔قانونی وکیل مدثر امین اس پراجیکٹ کو نارویجن قانون کے مطابق چلانے میں مدد کر رہے ہیں۔پہلے مرحلے میں بلاسود گاڑیاں آسان ماہانہ اقساط پر فراہم کی جائیں گی۔اس پراجیکٹ میں صرف دس ہزار کراؤن کی رقم ادا کر کے کوئی بھی حصص خرید سکتا ہے۔جبکہ پراجیکٹ کی کل مالیت چار ملین کراؤن ہے۔یعنی گاڑیوں کی فروخت اس وقت شروع کی جائے گی جب چار لاکھ کراؤن کا سرمایہ اکٹھا ہو جائے گا۔
گاڑیوں کی فروخت کا طریقہ کار یہ ہو گا کہ سگما آٹوز نئی گاڑیاں خرید کر صارفین کو آسان ماہانہ اقساط پر فراہم کرے گا۔گاڑی کی قیمت میں سود نہیں بلکہ منافع لیا جائے گا۔یہ گاڑیاں تین سال میں چھتیس یکساں اقساط کی ادائیگی پر فراہم کی جائیں گی۔
وہ مسلمان جو سود کی لعنت سے پاک خریدو فروخت کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے یہ نہائیت موزوں سرمایہ کای ہے تاکہ ہم لوگ روز محشر سرخرو ہو سکیں۔میزبان نے بتایا کہ اس پیغام کو ذیادہ سے ذیادہ مسلامنوں تک پھیلایا جئاے۔اس وقت ناروے میں دو لاکھ کے لگ بھگ مسلمان مقیم ہیں۔اس گاڑی کی خرید داری کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں ۔جبکہ بینک سے قرضہ لے کر گاڑی خریدنے کے لیے خرید دار کی عمر بائیس اور پچاس سال کے درمیان ہونی چاہیے۔
اس طرح کی خریدو فروخت کو مرابا کہا گیا ہے۔اس میں منافع خریدو فروخت کے ذریعے کمایا جاتاہے۔جبکہ سود میں پیسے سے پیسہ کمایا جاتا ہے۔جو کہ اسلام کی رو سے حرام ہے۔اس پراجیکٹ کو ناروے کے مالیاتی ادارے اورنارویجن بینک بھی سپورٹ کر رہے ہیں۔جبکہ ہمارے ساٹھ آئی ٹی کی ٹیم بھی شامل ہے۔
پروگرام کے اختتام پر شرکاء نے سوال و جواب بھی کیے۔
Source :urdufalak.net