سپریم کورٹ سے وقف قانون پر معمولی راحت،لیکن خدشات اب بھی برقرار : فیڈریشن آف مہاراشٹرمسلمس

 
ممبئی : متنازعہ وقف قانون پر سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد مسلمانوں کے کچھ حلقہ اور کانگریس کی جانب سے سپریم کورٹ کی واہ واہی کی جارہی ہے، لیکن معاملہ یہ ہے کہ سپریم کورٹ سے مسلمانوں کو معمولی راحت ملی ہے اور وہ یہ ہے کہ بورڈ میں غیر مسلم اکثریت نہیں ہوگی اور حکومت اپنے طور پر وقف جائیداد کو سرکاری قرار نہیں دے سکے گی ، نیز ملکیت پر تنازعہ کی صورت میں فیصلہ صرف وقف ٹریبونل یا ہائی کورٹ سے ہوگا ۔میڈیا کیلئے یہ بیان فیڈریشن آف مہاراشٹر مسلمس کے ذمہ داروں نے جاری کیا ۔ فیڈریشن نے مسلم پرسنل لا بورڈ سمیت دیگر ملی تنظیموں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس خیال کا اظہار کیا کہ انہوں نے بے مثال نظم و ضبط کے ساتھ اوقاف پر حکومت کی نیت کیخلاف تحریک چلائی جس کی وجہ سے یہ معمولی کامیابی ملی ہے اور ہمیں امید ہے کہ آئندہ بھی مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے کسی بھی قسم کی تحریک کیلئے سبھی ملی تنظیمیں اسی طرح اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کریں گی ۔
فیڈریشن نے اپنے بیان میں آگے کہا کہ چونکہ یہ حتمی فیصلہ نہیں ہے اس لئے اس پر خوش ہونے یا عدلیہ پر تنقید کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ اس کے برعکس ہمیں چاہئے کہ ہم اوقاف بچانے کی لڑائی کو جاری رکھیں اور جو کچھ بھی آئینی اور قانونی چارہ جوئی ہو اسے پورا کرتے رہیں ، اسی کےساتھ عوامی بیداری اور احتجاج وغیرہ بھی جاری رہے ۔ فیڈریشن آف مہاراشٹر مسلمس نے کہا جو افراد یا تنظیمیں اوقاف کے معاملہ میں سپریم کورٹ میں پیروی کررہے ہیں انہیں چاہئے کہ سپریم کورٹ میں مضبوط دلائل کے ساتھ اوقاف کے مسائل رکھیں ، جیسے وقف بائی یوزر اور غیر مسلم ارکان کی شمولیت وغیرہ ۔
فیڈریشن کا ماننا ہے کہ اوقاف کا تعلق صد فیصد مسلمانوں سے ہے اور یہ ہمارا دینی ادارہ ہے اس لئے اس میں غیر مسلم ارکان کی شمولیت سراسر دستوری ضمانت پر ڈاکہ ہے ۔ آخر مسلمانوں کی کسی دینی کمیٹی میں کسی غیر مسلم ارکان کی کیا ضرورت ہے۔ فیڈریشن نے مسلم تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ سپریم کورٹ میں وقف کے معاملات پر کڑی نظر رکھیں اور سپریم کورٹ کے ججوں کو قائل کرنے کی کوشش کریں کہ مذکورہ قانون بنانے میں حکومت کی نیت سے مسلمانوں میں اضطراب پایا جاتا ہے ۔ عدالت عظمیٰ نے اگر انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے مسلمانوں کے جذبات اور حکومت کی بد نیتی کو سمجھنے کی کوشش کی تو اس سے عدلیہ کا وقار بلند ہوگا اور اس پر اعتماد کی بحالی میں مدد ملے گی ۔
فیڈریشن آف مہاراشٹرمسلمس کے جوائنٹ پریس ریلیز کے ذریعہ یہ بیان دیا گیا ہے ۔پریس ریلیز دینے والوں میں مولانا عمرین محفوظ رحمانی ، سیکریٹری مسلم پرسنل لا بورڈ محمود احمد دریا آبادی جنرل سکریٹری علماء کونسل،مولانا حافظ الیاس خان فلاحی امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند ، مولانا حافظ سید اطہر،عالم دین اہل سنت والجماعت صدر علماء ایسوسی ایشن ممبئی ، مہاراشٹر ، مولانا حلیم اللہ قاسمی، صدر جمعیتہ علمائے ہند مہاراشٹر فرید شیخ صدر امن کمیٹی ممبئی ، عبدالحفیظ پترکار جالنہ، مولانا ظہیر عباس رضوی نائب صدر شیعہ پرسنل لاء بورڈ ، ڈاکٹر سعید احمد فیضی،ناظم عمومی جمعیت اہل حدیث مہاراشٹر،مولانا مفتی حذیفہ قاسمی ناظم تنظیم جمعیت علمائے ہند مہاراشٹر ، مولانا آغا روح ظفر ،امام خوجہ جماعت ممبئی ، مولانا انیس اشرفی رضا فاؤنڈیشن ممبئی، مولانا نظام الدین فخر الدین ، ممبر مسلم پرسنل لا بورڈ پونہ،ہمایوں شیخ ناظم ممبئی جماعت اسلامی ہند ، شیخ عبدالمجیب کوآرڈینیٹر فیڈریشن آف مہاراشٹرمسلمس
 

 جاری کردہ
شاکر شیخ
میڈیا سیکریٹری
فیڈریشن آف مہاراشٹرمسلمس

اپنا تبصرہ لکھیں