جنریشن زی اور فوج میں شمولیت کی کمی

تعارف

دنیا کے کئی ممالک میں فوج کو سب سے منظم، منضبط اور عزت دار ادارہ مانا جاتا ہے۔ فوج نہ صرف ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرتی ہے بلکہ قومی اتحاد، قربانی اور حب الوطنی کی علامت بھی سمجھی جاتی ہے۔ لیکن گزشتہ کچھ برسوں میں ایک واضح تبدیلی سامنے آئی ہے: نئی نسل، جسے عام طور پر جنریشن زی (Generation Z) کہا جاتا ہے (یعنی 1997 سے 2012 کے درمیان پیدا ہونے والے لوگ)، فوج میں شمولیت کے حوالے سے کم دلچسپی ظاہر کر رہی ہے۔ یہ رجحان امریکہ، یورپ، ایشیا اور دیگر خطوں میں تقریباً یکساں طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر ایسی کیا وجوہات ہیں جن کی بنا پر یہ نسل فوجی پیشہ اختیار کرنے سے ہچکچاتی ہے؟


معاشرتی و ثقافتی وجوہات

  1. ترجیحات کی تبدیلی
    جنریشن زی کی زندگی ڈیجیٹل دنیا سے جڑی ہوئی ہے۔ ان کے لیے کیریئر کے مواقع زیادہ تر ٹیکنالوجی، کاروبار، آن لائن پلیٹ فارمز اور تخلیقی شعبوں میں دکھائی دیتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ فوجی زندگی نسبتاً سخت، محدود اور تخلیقی آزادی سے محروم ہے۔

  2. ذاتی آزادی کو ترجیح
    فوج میں نظم و ضبط سب سے اہم ہے، جہاں ذاتی فیصلے ثانوی حیثیت رکھتے ہیں۔ لیکن جنریشن زی زیادہ آزادی، لچکدار ماحول اور خودمختاری چاہتی ہے۔ انہیں یہ لگتا ہے کہ فوجی زندگی میں وہ اپنی انفرادی آزادی کھو بیٹھیں گے۔

  3. سماجی دباؤ اور بدلتے رول ماڈلز
    ماضی میں فوجی اہلکار ہیرو سمجھے جاتے تھے، لیکن آج کے نوجوانوں کے رول ماڈلز زیادہ تر انٹرنیٹ انفلوئنسرز، یوٹیوبرز، کاروباری شخصیات یا ٹیکنالوجی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں۔ اس وجہ سے فوجی کیریئر نوجوانوں کے لیے پرکشش نہیں لگتا۔


نفسیاتی اور ذاتی وجوہات

  1. جنگ کے خطرات اور ذہنی دباؤ
    نوجوان سمجھتے ہیں کہ فوجی پیشہ براہِ راست خطرے سے جڑا ہوا ہے۔ جنگ، سرحدی تنازعات اور دہشت گردی کے خطرات ان کے ذہن میں خوف پیدا کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ فوجی زندگی کا ذہنی دباؤ، دور دراز پوسٹنگز، خاندان سے دوری اور سخت حالاتِ زندگی انہیں ہچکچاہٹ میں مبتلا کرتے ہیں۔

  2. ذہنی صحت پر اثرات
    نئی نسل ذہنی صحت کے حوالے سے زیادہ باشعور ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ مسلسل دباؤ، سخت ٹریننگ اور جنگی ماحول نفسیاتی مسائل جیسے ڈپریشن، اینگزائٹی اور پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (PTSD) پیدا کر سکتے ہیں۔ اسی لیے وہ اس راستے سے دور رہنا پسند کرتے ہیں۔

  3. کام اور ذاتی زندگی میں توازن
    جنریشن زی کے لیے “ورک لائف بیلنس” بہت اہم ہے۔ فوجی زندگی میں یہ توازن حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ طویل ڈیوٹی، غیر متوقع پوسٹنگز اور ہنگامی صورتحال عام ہیں۔


تعلیمی اور معاشی وجوہات

  1. متعدد کیریئر آپشنز
    ماضی میں فوج کو ایک محفوظ اور پرکشش پیشہ مانا جاتا تھا، لیکن اب تعلیم اور ہنر کی وجہ سے نوجوانوں کے پاس کئی متبادل موجود ہیں۔ ٹیکنالوجی، فری لانسنگ، کاروبار اور تخلیقی صنعتیں زیادہ منافع بخش اور آسان دکھائی دیتی ہیں۔

  2. معاشی عدم توازن
    کچھ ممالک میں فوجی تنخواہیں اور مراعات اتنی پرکشش نہیں جتنی نجی شعبے میں ملتی ہیں۔ نوجوان سوچتے ہیں کہ وہ فوج کے مقابلے میں ٹیکنالوجی یا بزنس کی دنیا میں زیادہ کمائی کر سکتے ہیں۔

  3. تعلیم پر توجہ
    زیادہ تر نوجوان فوجی زندگی کے بجائے اعلیٰ تعلیم اور بیرونِ ملک مواقع کو ترجیح دیتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ تعلیم ان کے لیے زیادہ مستحکم مستقبل فراہم کرے گی۔


سیاسی و عالمی وجوہات

  1. جنگ کے خلاف رجحان
    جنریشن زی عام طور پر امن، ماحولیات اور عالمی تعاون کی حامی ہے۔ یہ نسل جنگ کو حل نہیں بلکہ مسئلے کا سبب سمجھتی ہے۔ اسی وجہ سے وہ ایسے ادارے میں شامل نہیں ہونا چاہتی جو جنگ یا مسلح کارروائی سے جڑا ہوا ہو۔

  2. حکومتی پالیسیوں پر عدم اعتماد
    کچھ ممالک میں نوجوان حکومت یا ریاستی اداروں پر مکمل اعتماد نہیں کرتے۔ وہ فوج کو صرف سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہوتے دیکھتے ہیں، اس لیے اس پیشے کو اپنانے سے گریز کرتے ہیں۔

  3. عالمی تعلقات اور نیٹو/اتحادی افواج
    بعض اوقات نوجوان سمجھتے ہیں کہ فوجی کارروائیاں ان کے ملک کے دفاع کے بجائے عالمی سیاست یا بڑی طاقتوں کے دباؤ کی وجہ سے کی جاتی ہیں۔ اس سوچ سے بھی فوج میں شمولیت کی خواہش کم ہو جاتی ہے۔


ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل دنیا کا اثر

  • جنریشن زی کی زندگی سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل ٹولز پر مبنی ہے۔ وہ “ریموٹ ورک”، آن لائن بزنس اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر مستقبل دیکھتے ہیں، جبکہ فوجی زندگی ان کے نزدیک “پرانے زمانے” کی سخت اور غیر لچکدار طرزِ زندگی ہے۔

  • وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ مستقبل کی جنگیں زیادہ تر روبوٹس، ڈرونز، سائبر سکیورٹی اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے لڑی جائیں گی، اس لیے “انسانی شمولیت” کم ہو جائے گی۔


نتیجہ

جنریشن زی کے فوج میں شامل نہ ہونے کی کئی وجوہات ہیں، جن میں ذاتی آزادی کی خواہش، ذہنی صحت کا خوف، بہتر مالی مواقع، تعلیمی رجحان، اور امن پسندی شامل ہیں۔ یہ نسل اپنی زندگی میں زیادہ آزادی، توازن اور تخلیقی مواقع چاہتی ہے، اور فوجی زندگی کو اکثر ان چیزوں کی راہ میں رکاوٹ سمجھتی ہے۔

لیکن یہ حقیقت بھی نظرانداز نہیں کی جا سکتی کہ فوج کے بغیر کسی ملک کی سلامتی ممکن نہیں۔ اس لیے دنیا کے ممالک کو چاہیے کہ فوجی کیریئر کو نئی نسل کے لیے زیادہ پرکشش بنایا جائے، جیسے بہتر مراعات، ذہنی صحت کی سہولیات، لچکدار پروگرامز، اور جدید ٹیکنالوجی پر مبنی ٹریننگ۔ اگر فوج نئی نسل کے رجحانات اور ضروریات کو سمجھ لے تو شاید زیادہ نوجوان دوبارہ اس پیشے کی طرف راغب ہوں۔

اپنا تبصرہ لکھیں