قسط اول: دلی تا بمبئی نواب مصطفیٰ خاں شیفتہ بسم اللہ الرحمن الرحیم ذی الحجہ 1254 ھ (مطابق 2 مارچ 1839) دو شنبہ کے دن شام کے وقت ہمارا قافلہ دلی سے روانہ ہوا۔ سب سے پہلے عالم ربانی مزید پڑھیں
اس کیٹا گری میں 82 خبریں موجود ہیں
یہ پر کشش زمین میری ہے عثمان شیر برصغیر (ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش) تاریخ کے ابتدائی دور سے ہی ہند کے نام سے جانا جاتاہے۔قدیم زمانے میں جب بھی کوئی قوم یہاں باہر سے آکر اباد ہوئی تو مزید پڑھیں
راشد اشرف منیر فاطمی کی موت پر مجھے طفیل ابنِ گل کی قل خوانی یاد آگئی ۔ طفیل کی موت پر میں ملتان میں نہیں تھا ۔ اگلے روز ملتان پہنچا تو معلو م ہوا کہ اس کا جنازہ ہو مزید پڑھیں
تین دسمبر کو ہم پی آئی اے کی پرواز سے کوپن ہیگن پہنچے۔ اسلام آباد میں ڈینش ایمبیسی کی رابطہ افسر محترمہ حنا اختر نے ہمیں تاکید کر رکھی تھی کہ تین گھنٹے پہلے ایئرپورٹ پہنچنا ہے۔ کراچی، لاہور اور پشاور کے ساتھی ایک روز قبل ہی اسلام آباد پہنچ چکے تھے۔ سب ایئرپورٹ پر بروقت پہنچ گئے۔ پی آئی اے کی بوئنگ پرواز نے بارہ بجے اسلام آباد سے اڑ کر شام کے وقت ہمیں کوپن ہیگن پہنچا دیا۔ پرواز بالکل ہموار تھی۔ دوران پرواز سروس اور طیارے کی اندرونی حالت بے
اس وقت 19سوئس کمپنیاں پاکستان میں کام کر رہی ہیں جنہوں نے گزشتہ دس سالوں میں ایک بلین $سے زائد سرمایہ کاری کی ہے ۔اِن کمپنیوں میں حبیب میٹروپولیٹن بینک،نوارٹس،نیسلے،اے بی بی وغیرہ ایسی کمپنیاں ہیں جنہوں نے براہِ راست پاکستان میں سرمایہ کاری کی ہے۔دونوں ممالک کے تاجروں کے درمیان کاروباری شراکت کی مثالیں لاتعداد ہیں جبکہ ان کاروباری شراکتوں کی وجہ سے تاجر دونوں ممالک میں کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہے
قلعے کی دوسری جانب ایک عمارت کی روشنیاں ایسی تھیں جیسے آگ جل رہی ہو۔ اسے دیکھ کر ہی گرمی اور سلگتی آگ کی حدت سی محسوس ہوتی تھی۔
میں باوجود خواہش کے اسکی دعوت قبول نہ کر سکی۔جب ہم نے اکدوسرے کو الوداع کہا تو ہمارے چہروں پہ ایک انجانی سے اداسی کا سایہ لہرا گیا۔پھر اس نے اپنے لبوں پہ مسکراہٹ سجا کر ہمیں رخصت کیا۔اس وقت بارش خوب تیز ہو گئی۔ سوزر لینڈ کے جنگل تیز ہوا اور
۔مجھے اپنے ناروے کے فٹ پاتھ پہ گرم دوپہروں میں ننگے پائوں چلتی ہوئی حسینائیں اوراپنے وطن میں کچی پگڈنڈیوں پہ جوتے بناء چلتی ناریاں یاد آ گئیں۔تب میں نے فوراً عائشہ کے اس فیصلے کی بھر پور تائید کی۔یہاں تو لوگ کیا کیا اتار دیتے ہیں اگر تم سینڈل اتار دو گی تو کون سی آفت آ جائے گی۔یہ سنتے ہی عائشہ نے جھٹ سے سینڈل اتار کر ہاتھ میں پکڑ لیے اور اس کے تھکے ہوئے چہرے پہ آسودگی سی پھیل گئی۔وہاں نہ کسی