1700برس پرانے اس کتبے پر کیا لکھا تھا؟

ماہرین لسانیات دور قدیم کی کئی زبانوں کو سمجھنے کی صلاحیت حاصل کر چکے ہیں لیکن حال ہی میں سپین کے ایک کسان کے کھیت سے ایک پتھریلا کتبہ دریافت ہوا تو اس پر لکھی ز بان دیکھ کر دنیا بھر کے ماہرین چکرا کر رہ گئے ہیں۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا خیال ہے کہ اس کتبے کا تعلق صدیوں قبل کے دور سے ہے اور اس پر لکھی زبان غالباً قدیم دور کی ہسپانوی، یونانی، آئیبیرین اور کنانائت زبانوں کا مجموعہ ہے۔ سائنسی جریدے اینٹیکوئٹی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق اس کتبے کو ’سٹیلا آف مونٹورو‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کی لمبائی تقریباً پانچ فٹ اور چوڑائی تقریباً تین فٹ ہے اور غالباً اسے نویں سے تیسری صدی عیسوی کے دوران کسی وقت تیار کیا گیا۔1

دلچسپ بات یہ ہے کہ 15 سال قبل جب ایک دن کسان اپنے کھیت میں ہل چلا رہا تھا تو یہ کتبہ دریافت ہوا لیکن اس نے اسے بے وقعت پتھر جان کر کھیت کے کنارے پھینک دیا۔ دوسال بعد ایک سرکاری اہلکار کی نظر اس پر پڑی تو وہ اس پر لکھے عجیب و غریب حروف کو دیکھ کر حیران ہوا اور اسے مونٹورو آرکیالوجیکل میوزم پہنچا دیا۔ وہاں یہ مزید آٹھ سال تک پڑا رہا۔

جب 2012 میں یونیورسٹی آف ساول کی سائنسدان گارشیا سنجان نے اسے دیکھا تو انہیں احساس ہوا کہ اس پر قدیم دور کی زبانوں کے حروف لکھے تھے۔ تب پہلی بار وہ انہوں نے اس کتبے پر تحقیق کا آغاز کیا۔بعد ازاں متعدد عالمی ماہرین نے اس پر تحقیق کی تو اس کے حیران کن راز کھل کر سامنے آگئے۔ ماہرین نے اس کتبے کو عالمی ورثے میں قابل قدر اضافہ قرار دیا ہے۔2

اپنا تبصرہ لکھیں