جہانگیر نے پالا بکرہ 

کہانی گل بہار بانو

جہلم ڈسٹرکٹ

قسط نمبر 1

صبح کا وقت تھا جب بکری کے میمنے کی آواز جہانگیر کے کانوں سے ٹکرائی اور وہ فورا سے اٹھ کھڑا ہوا اور نیند سے بیدار ہو گیا۔اور وہ دوڑتا ہوا اپنے میمنے کے پاس گیا۔جہانگیر کی عمر ہوگی لگ بھگ 10 سال۔ بکری کے اس بچے کا نام جہانگیر نے “شیرو” رکھا ہوا تھا. جو پچھلے پانچ مہینوں سے اس کی خوشی کا باعث بنا ہوا تھا۔
شیرو اس بکری کا بچہ تھا جو اس کے بابا نے گھر میں پالی ہوئی تھی۔اس کے بابا کو بکریوں سے بے پناہ محبت تھی۔انہوں نے گھر میں بہت سی بکریاں پال رکھی تھیں۔جہانگیر کو شیروں سے والہانہ محبت ہوگئی ۔وہ میمنے کو بکری کا دودھ پلاتا،اس کے ساتھ سارا دن کھیلتا اور خوش ہوتا۔بچے اکثر اپنے کھلونوں کے ساتھ کھیلتے ہیں لیکن جہانگیر کو بھی اپنے بابا کی طرح بکریوں سے پیار تھا ۔اور وہ شیرو کے ساتھ سارا سارا دن کھیلتا۔
ایک دن ایسا ہوا کہ بکری اپنے بچے کو لے کر باہر چلی گئی۔صبح سے دن اور دن سے شام ہو گئی، لیکن بکری گھر وآپس نہیں آئی۔اس دن جہانگیر بہت پریشان رہا۔وہ اپنے بابا کے ساتھ بکری کو ڈھونڈنے نکلا۔ڈھونڈ ڈھونڈ کر اس کے بابا تھک گئے۔ آخر کا جب وہ گھر آرہے تھے ۔تو راستے میں ایک گھر میں سے شیرو کی آواز آئی۔
جہانگیر اور اس کے بابا جیسے ہی اس گھر میں داخل ہوئے۔تو دیکھا کہ بکری ایک جگہ پر بندھی ہوئی ۔اور پٹھے کھا رہی تھی۔اور شیروں اونچی اونچی آواز میں بول رہا تھا۔دراصل اس بکری کو اس گھر کے لوگوں نے اس لیے باندھ دیا تھا کیونکہ وہ آج صبح جو انہوں نے گندم کے دانے دھوپ لگوانے کے لیے بچھائے تھے ان کو کھا گئی تھی۔اس لیے بکری اور اس کے بچے کو انہوں نے باندھ دیا تھا۔جہانگیر کے والد نے ان سے معذرت کی اور بکری کو گھر لے آئے ۔اس واقعے کے بعد انہوں نے پھر کبھی بکری کو نہیں کھولا۔بلکہ حویلی میں ہی کھلا چھوڑ دیتے یا خود ساتھ چرانے کے لیے لے جاتے تھے۔اس دن شیروں سے مل کر جہانگیر کی جان میں جان آئی اسے لگا کہ اس نے شیروں کو کھو دیا ہے اور وہ پھر کبھی اس سے مل نہیں پائے گا۔اسی طرح دن گزرتے گئے بکری کا بچہ اب اٹھ ماہ کا ہو گیا وہ پہلے سے تھوڑا بڑا ہو گیا۔اب اس نے اپنی ماں کا دودھ …

جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

28 تبصرے ”جہانگیر نے پالا بکرہ 

  1. Gull Bhar g jehlum ka area Punjab province k Ander ata hay aur Punjab me to barkiya bhout ziyada tadaad me Pali jati hai aur Inka karobar bhi kia jata hay khani bhout achi hay
    Next episode

  2. جانوروں سے محبت کرنا کافی نہیں ہے۔ ہمیں فعال طور پر ان کی حفاظت کرنی چاہیے۔ اس سیارے کے رکھوالوں کی حیثیت سے یہ ہمارا فرض اور ذمہ داری ہے۔”-

  3. آپ کے پالتو جانور آپ کی زمہ داری ہیں -ان کی حفاظت ،ان کی خوراک کا اہتمام ،ان کی دیکھ بھال آپ کی زمہ داری ہےـ- کیونکہ جانور انسان کے ساتھ انسان سے زیادہ وفاداری نبھاتے ہیں

  4. We should take care of animals and birds.we provide water in summer to the birds.This story is very touchy and full of emotions.

  5. جب ہم جانوروں کو پیار سے پالتے ہیں تو ان سے ہمیں لگاؤ ہو جاتا ہے آپ نے دیکھا ہوگا کہ کچھ لوگوں نے گھوڑے پالے ہوتے ہیں ،کچھ نے بلیاں،کچھ نے کتے،کچھ نے مرغے،کچھ نے کبوتر وغیرہ یہ کہانی بھی اسی چیز کی عکاسی کرتی ہے ۔کہ جانوروں سے پیار کرنا چاہیے۔

اپنا تبصرہ لکھیں