ڈکاسٹرجناب رضی احمد رضوی کے ساتھ ایک شام

raz22سٹاک ہوم (نمائدہ خصوصی) امریکہ میں تین دہائیوں سے زائد عرصہ سے مقیم براڈکاسٹرجناب رضی احمد رضوی کے ساتھ ایک شام منائی گئی۔ وہ وائس آف مریکہ کی اردو سروس میں مینیجنگ ایڈیٹر ہیں اور اکتیس سال سے اس سے وابستہ ہیں۔ قبل ازیں وہ پاکستان ٹیلی وژن میں ایک طویل عرصہ تک کام کرتے رہے ہیں اور سنئیر ایڈیٹر نیوز کے عہدہ پر فائیز رہے ہیں۔ وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ امریکہ سے سویڈن کے نجی دورہ پر تشریف لائے جہاں سفیر پاکستان جناب طارق ضمیر اُن کے میزبان تھے۔ پاکستان ہاؤس سٹاک ہوم میں جناب رضی احمد رضوی کے ساتھ ایک ایک شام منائی گئی جس میں علم و ادب، صحافت، آرٹ،تحریک پاکستان، سیاست اور دیگر موضوعات پر گفتگو کے حوالے سے ایک ناقابل فراموش اور شاندار تقریب تھی۔تقریب میں ایشین اردو سوسائیٹی کے صدر جمیل احسن، کونسلر برکت حسین، ڈاکٹر سہیل اجمل، زمان خان،عدنان جمیل، مرزا محمود اور عارف کسانہ شریک تھے۔ سفیر پاکستان جناب طارق ضمیر نے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے مہمان گرامی کا تعارف پیش کیا۔ جانب رضی احمد رضوی بھارت کی ریاست بہارکے شہر گیا سے پچاس کلومیٹر دور رفیق گنج میں ۱۹۴۴ء کو پیدا ہوئے۔قیام پاکستان کے بعد۱۹۵۲ء میں وہ ہجرت کرکے مشرقی پاکستان کے شہر راج شاہی اور پھر ڈھاکہ چلے گئے اور وہیں تعلیم حاصل کی۔زمانہ طالب علمی میں ریڈیو پاکستان ڈھاکہ سے خبریں بھی پڑھتے رہے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعدانہوں نے پاکستان ٹیلی وژن سے ملازمت کا آغاز کیا اور ۱۹۸۵ء تک اسی سے وابستہ رہے۔ اس کے بعد انہوں نے وائس آف امریکہ کی اردو سروس میں شمولیت اختیار کی اور امریکہ منتقل ہوگئے اور ابھی تک اسی ادارہ سے وابستہ ہیں۔ ان کی اہلیہ بھی ایک علمی و ادبی شخصیت ہیں اور ریڈیو پاکستان ، پاکستان ٹیلی وژن اور فارن آفئیر انسٹیٹیوٹ کی کوآرڈی نیٹر رہی ہیں۔ انہوں نے امریکہ میں اردو کی تروج و اشاعت میں گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں اور پاکستان تعینات ہونے والے بہت سے امریکی سفیروں اور سفارتی نمائندوں کوانہوں نے اردو سے روشناس کرایا ہے۔

raz4
جمیل احسن نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے جناب رضی احمد رضوی سے ان کی ابتدائی زندگی کے حالات جاننا چاہے تو وہ ہمیں ماضی میں لے گئے اور تفصیلات بتانے لگے۔ انہوں نے پاکستان کے ابتدائی ایام سے پاکستان پاکستان ٹوٹنے کے ایسے چشم دید واقعات بھی سنائے جو شائد پہلے منظر عام پر نہ آئے ہوں۔ پاکستان کی سیاست کے اتار چڑھاؤ، حکمرانوں کے کرادر اور رویے، عالمی شخصیات سے ملاقاتوں کا احوال،پاکستان ٹیلی وژن اور وائس آف مریکہ میں اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کرنے کے دوران پیش آنے والے اہم واقعات بھی سنائے۔ انہوں نے یحی ٰ خان، ذوالفقار علی بھٹو، مفتی محمود، سابق بھارت وزیر اعظم گجرال، کلدیپ نئیر، جگن ناتھ آزاد، بے نظیر بھٹو، الطاف حسین، مولانا شاہ احمد نورانی، ولی خان، نصر اللہ خان ، سابق امریکی وزیر خارجہ ہینری کسنجر، نوبل انعام یافتہ سائنس دان نارمن بورلاگ اور بہت سے دیگر شخصیات کے ساتھ ملاقاتوں اور دلچسپ واقعات کا حوال سنایا جسے تفصیل کے ساتھ قارئین کے لئے ایک کالم کی صورت میں پیش کیا جائے گا۔

raz 6
اس تقریب میں شعر وادب کے حوالے سے تفصیلی بات ہوئی اور شرکاء نے اپنی اپنی پسند کے اشعار سنائے۔ جمیل احسن چونکہ صاحب دیوان شاعر ہیں اس لئے اُنہوں نے اپنے خوبصورت سُنا کر خوب دادحاصل کی۔انہوں نے کیاخوب کہا کہ
ذرا سی بات پہ یوں حوصلے نہ ہارا کر تو پچھلی رات کو اٹھ کراُسے پکارا کر
ہزار شکر کہ ہر صبح جاگ جاتا ہے ہر ایک سانس کا صدقہ ذرا اُتارا کر
جمیل احسن کے پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ کراچی شہر ان کا پسندیدہ شہر ہے اگرچہ وہ وہاں صرف پانچ سال رہے۔جناب رضی احمد رضوی نے بھی شعر و ادب کے حوالے سے گفتگو کی اور اردو زبان کے حوالے سے افسوس کا اظہار کیا جدیدمیڈیا اور ذرائع ابلاغ میں اردو کی بجائے انگریزی اصلاحات کا استعمال کیا جارہا ہے۔ علم و تحقیق کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر سہیل اجمل کا کہنا تھا کہ عباسی دور میں قائم کیئے گئے دارالحکمت نے سائنسی اور دیگر علوم کی ترویج و اشاعت میں بہت اہم کردار ادا کیا جس کے احیاء کی اشد ضرورت ہے۔ کونسلر برکت حسین کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کو اپنی زوال کی وجوہات پر غور کرے ایک لائحہ عمل مرتب کرنا چاہیے۔ مرزا محمود نے سماجی مسائل کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔ زمان خان کی گفتگو کا محور ادب و ثقافت تھا اور انہوں نے اس حوالے سے ماضی کے اہم واقعات سنائے۔ عارف کسانہ نے رضی احمد رضوی کو اپنی کتابیں افکار تازہ اور بچوں کے لئے دلچسپ اور انوکھی کہانیاں پیش کیں۔ جناب رضی احمد رضوی نے کہا کہ وہ عارف کسانہ سے اُن کی تحریوں کی بدولت غائبانہ متعارف تھے اور اُن کے کالم پڑھتے ہیں۔ سرشام شروع ہونے والی یہ تقریب آدھی رات کو اختتام پذیر ہوئی۔

raz6

اپنا تبصرہ لکھیں