چین کا دعویٰ ووہان میں کورونا وائرس سے 3200 اموات ہوئیں لیکن وہاں کے مقامی لوگ تعداد کتنی زیادہ بتاتے ہیں؟ جان کر یقین نہ آئے

چین کا دعویٰ ووہان میں کورونا وائرس سے 3200 اموات ہوئیں لیکن وہاں کے مقامی لوگ تعداد کتنی زیادہ بتاتے ہیں؟ جان کر یقین نہ آئے

چینی حکومت کے مطابق چین میں کورونا وائرس کی وجہ سے کل 3300اموات ہوئیں، جن میں سے 3200صرف ووہان شہر میں ہوئیں جہاں سے کورونا وائرس پھیلا تھا۔ تاہم ووہان سے لاک ڈاﺅن ختم ہونے کے بعد وہاں کے شہری ہلاکتوں کی تعداد کے متعلق ایسا دعویٰ کر رہے ہیں کہ سن کر ہوش اڑ جائیں۔ میل آن لائن کے مطابق ووہان کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ شہر میں کورونا وائرس کی وجہ سے لگ بھگ 42ہزار اموات ہوئی ہیں۔اس تعداد کا اندازہ وہ اس بات سے لگاتے ہیں کہ حکام روزانہ لگ بھگ 3500لوگوں کی لاشیں جلا کر ان کی راکھ کی مٹکیاں ان کے لواحقین کو دیتے تھے۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ شہر میں 7شمشان گھاٹ ہیں جہاں لوگوں کی لاشیں دن رات جلائی جاتی رہیں اور ہر شمشان گھاٹ سے روزانہ 500لوگوں کی راکھ کی مٹکیاں ان کے لواحقین کو دی جاتی رہیں۔ اس لحاظ سے صرف 12دن میں یہ تعداد 42ہزار تک جا پہنچتی ہے۔ قبل ازیں میڈیا رپورٹس میں یہ انکشاف بھی کیا جا چکا ہے کہ ووہان شہر میں راکھ والی مٹکیوں کی دو بار کھیپ منگوائی گئی۔ صرف ان دو کھیپ میں 10ہزار سے زائد مٹکیاں ووہان شہر پہنچائی گئیں۔ووہان کے رہائشی ژینگ نامی شخص نے آر ایف اے کو بتایا کہ ”ہم دیکھتے رہے ہیں کہ ووہان کے 7شمشان گھاٹ دن رات کام کرتے رہے۔ پھر ہم کیسے مان لیں کہ شہر میں صرف 3200لوگوں کی موت ہوئی؟“ ماﺅ نامی ایک شہری نے بتایا کہ ”شاید حکومت آہستہ آہستہ اموات کی اصل تعداد بتا دے۔ فی الحال وہ اصل تعداد اس لیے نہیں بتا رہی کہ ووہان کے شہری اس حقیقت کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ وہ پہلے ہی بہت صدمے کی کیفیت سے دوچار ہیں۔“ہیوبی صوبے کے حکام کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ”ایک ماہ میں 28ہزار لاشیں جلائی گئیں، باقی اس کے علاوہ ہیں۔ اکثر لوگوں کی موت گھروں میں ہوئی، یہ وہ لوگ تھے جن میں وائرس کی تشخیص بھی نہیں ہو سکی تھی اور وہ گھر میں قرنطینہ کے دوران ہی موت کے منہ میں چلے گئے۔“

اپنا تبصرہ لکھیں