چین میں مصنف وکالم نگار عارف کسانہ کی کتابوں کی رونمائی

china4china5بیجنگ (نمائندہ خصوصی) چین کے دارالحکومت بیجنگ میں پاکستانی سفارت خانہ میں کالم نگار اور مصنف عارف محمود کسانہ کی کتب افکارتازہ اور بچوں کے لیے دلچسپ اور انوکھی کہانیوں کی تقریب پذیرائی منعقد ہوئی۔ عارف کسانہ کے اعزاز میں سفارت خانہ پاکستان کے چانسری ہال میں منعقد ہونے والے اس پروقار میں اہم سفارتی شخصیات اور بیجنگ میں مقیم پاکستانی صحافیوں نے شرکت کی۔ سفارت خانہ کے سائنٹیفک قونصلر شاہد مقصود نے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہ آج کی مہمان شخصیت کا تعارف پیش کرتے ہوئے مجھے بہت خوشی محسوس ہورہی ہے کیونکہ ہ وہ میرے بچپن کے دوست اور ہم جماعت ہیں۔ ہم نے ا سکول میں پانچ سال اکھٹے گذارے اور میٹرک ایک ساتھ کیا۔ ہمارا آپس میں نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں مقابلہ ہونے کے باوجود گہری دوستی تھی۔ ان کا شہر اقبال سے تعلق ہے اور میرے لیے بھی یہ باعث فخر کہ میرے سسرال اسی شہر سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی کتابوں کی تقریب پذیرائی کا یہاں چین میں انعقاد ہونا میرے لیے باعث مسرت ہے۔ سفارت خانہ پاکستان کے پولیٹیکل قونصلر شذب عباس نے اپنے خطاب میں عارف کسانہ کی کتاب افکار تازہ پر تفصیل سے اظہار خیال کیا اور کتاب میں سے اپنے پسندیدہ اقتباسات پڑھ کر سنائے۔ انہوں نے کہا بیرون ملک رہنے والوں کے دلوں میں پاکستان کی محبت کا جذبہ جداگانہ انداز رکھتا ہے۔ چھوٹی سی خوشی ان کے لیے بہت اہم ہوتی ہے اور معمولی تکلیف بھی ان کو شدت سے محسوس ہوتی ہے، اسی محبت اور کسک کی عکاسی عارف کسانہ کی تحریروں میں واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔ ان کا انداز تحریر عام فہم، شفاف اور خیالات سے بھر پور ہے۔ اس کی اہم وجہ ان کا مطالعہ، تحقیقی انداز، دین سے گہری وابستگی اور قرآنی تعلیمات ہیں۔ علامہ اقبال سے محبت ان کا بڑا وصف ہے اور فکر اقبال کو انہوں نے اپنی تحریروں میں جا بجا پیش کیا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ قرآن حکیم کی ہدایت ہماری زندگیوں میں شامل ہوجائے۔ انہوں نے عدل، معاشرتی تفریق، خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کے لیے خوب لکھا ہے۔ انہوں نے بعض امور پر تیکھے انداز میں تنقید کرتے ہوئے دعوت فکر بھی دی ہے۔ قومی وقار کے حوالے سے انہوں نے ایک بہت خوبصورت کالم لکھا ہے۔ شذب عباس نے افکار تازہ سے عورت کا اصل مسئلہ، سوشل میڈیا، مستقبل سکول سے شروع ہوتا ہے، دہشت گردی، قرآن فہمی اور چند دیگر مضامین سے اپنے پسندیدہ اقتباسات پڑھ کر سنائے جنہیں شرکاء نے بہت پسند کیا۔ایجو کیشن اتاشی نوید حسن نے اس اپنے خطاب میں عارف اور شاہد کے معنوی تعلق کے حوالے سے بہت دلچسپ انداز میں گفتگو کی جسے بہت سراہا گیا۔ انہوں کہا کہ عارف کسانہ بہت اچھے لکھاری اور مقرر ہیں اور توقع ہے کہ ان کی دونوں کتابیں کو مقبولیت عام حاصل ہوگی۔ یہ کتابیں لکھ کر انہوں نے اردو ادب میں خوبصورت اضافہ کیا ہے بالخصوص بچوں کے لیے بہت کم لکھا جارہا ہے۔ ان کی بچوں کے لیے کتاب قابل تحسین کوشش ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عارف کسانہ نے کہا کہ میرے لئے یہ بہت بڑا اعزاز ہے کہ چین میں میری کتابوں کی تقریب پذیرائی پاکستانی سفارت خانہ میں منعقد ہورہی ہے اور مزید خوشی کی بات یہ ہے کہ سفارت خانہ کے قونصلر شاہد مقصود جو میرے بچپن کے دوست اور ہم جماعت ہیں ان سے تیس سال کے بعد ملاقات ہوئی ہے اور یہ تقریب ان کی موجودگی میں منعقد ہورہی ہے۔ جناب شذب عباس نے جس تفصیل سے افکار تازہ پر تبصرہ کیا ہے اس کے بعد مزید کسی تعارف کی ضرورت نہیں رہی۔ کتاب میں مختلف موضوعات پر کالم اور مضامین کی موجودگی سے گھر کے ہر فرد کو اس سے دلچسپی ہوسکے گی۔ ایمزون پر دونوں کتابوں کی اشاعت سے دنیا بھر میں قارئین اس حاصل کررہے ہیں۔ تقریب کے اختتام پر سفارت خانہ کی جانب سے عارف کسانہ کو پاکستان کے بارے میں خصوصی دستاویزی کتاب کا تحفہ شذب عباس اور شاہد مقصود نے دیا۔ شرکاء کے لیے پرتکلف ضیافت کا بھی اہتمام کیا گیا ۔ ریڈیو چائینا انٹرنیشنل CRI کی اردو سروس کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے عارف کسانہ نے کہا کہ پاک چین ہمالیہ سے بھی بلند ہے اور اس وجہ دونوں ممالک کے عوام کی آپس میں محبت ہے۔ چین نے ہر موقع پر پاکستان کا ساتھ دیا ہے جسے اہل پاکستان قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ چائینا ریڈیو انٹر نیشنل اردو کے فروغ اور دونوں مماک میں کردار ادا کررہا ہے۔ میرے لئے یہ خوشی کا موقع ہے کہ جس ریڈیو کی نشریات کو بچپن میں سُنا کرتا تھا اُسے آج انٹرویو دے رہا ہوں اور اس طرح میری بات دنیا بھر میں سنی جائے گی۔

china

اپنا تبصرہ لکھیں