پناہ گزینوں کی بھوک ہڑتال

پناہ گزینوں کی بھوک ہڑتال
یہ وہ زندگی نہیں جس کی کوئی اہمیت ہے۔ہم سارا دن یہ سوچتے رہتے ہیں اور انتظار کرتے رہتے ہیں کہ ہمیں یہاں رہنے کی اجازت ملے گی یا نہیں۔یہ بات بھوک ہڑتال کرنے والے ایک شامی پناہ گزین حامدنے کہی۔اس وقت چوبیس پناہ گزین بھوک ہڑتال پر ہیں جو کہ یہاں اجازت ملنے کے طویل انتظار کے بارے میں ہے۔
پناہ گزینوں کو چار برس تک اس بات کا انتظار کرنا پڑ سکتا ہے ۔یہ بات ناروے کی امیگریشن وزیر Sylvi Listhaug سلوی لست ہاؤگ نے اپنے ایک بیان میں کہی تھی۔اس دوران وہ تعلیم حاصل کر سکتے ہیں کام کر سکتے ہیں۔محکمہء امیگریشن کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ ان کی درخواستوں کے جواب میں اتنی تاخیر کیوں ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ناروے میں بہت ذیادہ پناہ گزین آ گئے ہیں۔
جبکہ بھوک ہڑتال محکمہء امیگریشن کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔یہ بات Sissel Mehammer محکمہء امیگریشن کی ریجنل ڈائیریکٹر سیسل نے ایک بیان میں کہی۔ بال استراند کے انچارج lK229re-Jan Hofrenning نے اس بات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے کیمپ کے اہلکاروں سے رابطہ کیا ہے کہ بھوک ہڑتال سے کسی کی جان یا صحت کو کوئی اندیشہ نہ ہو۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں