نکاح نامے میں بیوی کو طلاق کا حق دینے کاخانہ سوالیہ نشان؟

عورت خاوند کو طلاق دے سکتی ہے یا نہیں؟نکاح نامے کے خانہ نمبر 18کو ختم کرنے کی بجائے اس پر لائن کھینچ دینا سوالیہ نشان بن گیاہے۔نکاح نامے پر لائن نہ کھینچنے پر ایک خاتون نے خانہ نمبر 18کا استعمال کرتے ہوئے خاوند کو طلاق دے دی۔ سول کورٹ میں پروین نامی خاتون نے دعوی دائرکیا ہے جس کے نکاح نامے پر خانہ نمبر 18کو کاٹا نہیں گیا تھا، خاتون نے خاوند سلیم کو طلاق دے دی اور سول کورٹ سے حق مہر کے لئے رجوع کرلیاہے،عدالت میں قانونی نکتہ اٹھایا گیاکیا عورت خاوند کو طلاق دے سکتی ہے؟شرعی طور پر عورت کو طلاق دینے کا حق حاصل نہیں لیکن فیملی لا ء کے مطابق نکاح نامے میں خانہ نمبر18شامل کیا گیا ہے۔جس میں عورت کو طلاق دینے کا حق تفویض کیا جاتا ہے اورشوہر سے پوچھا جاتا ہے کہ کیا وہ اپنی بیوی کو طلاق کا حق دیتا ہے ،نکاح پڑھاتے ہوئے قلم سے لکیر کھینچ کر عورت کا حق ختم کردیا جاتاہے۔ اس حوالے سے وکلاء کا کہنا ہے کہ اسلام عورت کو یہ حق نہیں دیتا،قانونی ماہر مدثر چودھری ، مجبتی چودھری اور مرزاحسیب اسامہ کا کہنا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کو نکاح نامے کے 18نمبر خانہ کے بارے میں بھی فیصلہ دینا چاہیے،انہوں نے مزید کہا کہ نکاح نامے میں بعض شقوں کی موجودگی نے عورتوں اور مردوں میں ابہام پیدا کر رکھا ہے، اسلامی نظریاتی کونسل کواس معاملے پر بھی غور کرنا چاہیے۔

اپنا تبصرہ لکھیں