ناروے میں 20 سال میں صرف تین افراد قتل

ناروے۔

sognedrapet 22sognedrapet 33

اوسلو(عقیل قادر) ناروے کے شہر کرستیانسن کے نواحی علاقہ سوگنے میں ایک 14 سالہ لڑکے نے اپنی ہم عمر لڑکی علمہ گبریلہ کنوتسن کو قتل کر کے لاش قریبی نہر میں پھینگ دی ، پولیس کی حراست کے دوران اس نے قتل کا اقرار کیا اور کہا کہ اس نے علمہ گبریلہ کنوتسن کو قتل کیا ہے۔ 28 اگست کو پولیس کو لڑکی کے والدین کی طرف سے رپورٹ درج کرائی گئی کہ لڑکی غائب ہو گئی ہے جس پر پولیس اور اہل علاقہ لڑکی کو ڈھونڈتے رہے مگر لڑکی نہ مل سکی، 30 اگست کو پولیس کو کچھ افراد نے اطلاع کی کہ سوگنے کی نہر میں ایک لاش پڑی ہے جس پر پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش کو قبضے میں لے لیا۔ پولیس نے لاش ملنے کے بعد پریس کانفرنس میں لڑکی کی موت کا ایک حادثہ قرار دیا مگر جب اس کیس کے سلسلے میں مزید تفتیش کی گئی اور لڑکی کے موبائل فون کے میسجز پڑھے گئے تو پولیس نے 14 سال کے لڑکے کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا اور دوران حراست اس نے قتل کا اقرار کر لیا اور پھر جائے وقوعہ پر جا کر وہ جگہ بھی دکھائی جہاں پر لڑکی کو اس نے قتل کیا۔ یاد رہے کہ 16 سال سے کم عمر بچوں کا ناروے میں قتل کا یہ تیسرا واقعہ ہے، پہلا واقعہ 1994 میں اس وقت پیش آیا جب 6 سال کی عمر کے تین بچوں نے 5 سال کی بچی کولاتوں سے مارا اور وہ باہر سردی میں ٹھٹر کر مر گئی جبکہ دوسرا واقعہ 2013 میں ستورد کے علاقہ میں پیش آیا جب ایک تین سالہ بچے کو اسکے تیرہ سالہ سوتیلے بھائی نے قتل کر دیا۔ قاتل کی کم عمری کی وجہ سے اس پر قتل کا مقدمہ نہیں چل سکے گا اور نہ ہی اسے کوئی سزا ہوگی جبکہ پولیس نے چودہ سالہ قاتل کو چائلڈ پروٹیکشن ڈیمپارمنٹ کے حوالے کر دیا ہے جسکی وہ اب دیکھ بھال کریں گے۔

ناروے میں 20 سال میں صرف تین افراد قتل“ ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ لکھیں