ناروے میں گیارہ سالہ شادی شدہ بچی پناہ گزین

نارویجن خبر رساں ایجنسی NRK کے مطابق اس وقت ناروے میں اکسٹھ کم عمر بچے پناہ گزین ہیں ۔ان میں سے اکثریت شادی شدہ ہیں۔جبکہ دس بچوں کی عمریں بلوغت سے نیچے ہیں ۔ناروے میں بلوغت کی عمر سولہ سال ہے۔ان میں سب سے کم عمر بچی کی عمر گیارہ سال ہے۔انچاس لڑکیوں اور دو لڑکوں کی عمریں سو لہ اور سترہ سال ہیں۔جائزے کے مطابق یہ بچے افغانستان عراق اور شام سے آئے ہیں۔
ڈائیریکٹر ماری تھروملد Mari Trommaldنے نارویجن خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تشویشناک معاملہ ہے کہ چھوٹے بچوں کو جبری جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔یہ ایک قابل سزا جرم ہے۔
ماہ نومبر میں استور اسکوگ کے پناہ گزین کیمپ میں ایک چودہ سالہ بچی اپنے تئیس سالہ شوہر کے ساتھ آئی تھی۔اس کے شوہر کے بارے میں پولیس تحقیق کر رہی ہے۔ دونوں الگ رہ رہے ہیں۔
ماری تھرومل نے مزید کہا کہ جبری شادی تشدد اور مار پیٹ الگ الگ معاملات ہیں۔انہیں علیحدہ علیحدہ دیکھنا چاہیے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں