ناروے۔ یوم آزادی ناروے کو جوش و خروش سے منایا گیا ہر طرف ناروے کے جھنڈوں کی بہار

1991662020اوسلو(عقیل قادر)ناروے کا یوم آزادی 17 مئی ہر سال بڑے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ خواتین و حضرات اور بچوں کا جوش و خروش دیدنی ہوتا ہے۔ ناروے نے 1905 میں سویڈن سے آزادی حاصل کی۔ جبکہ سویڈن سے پہلے ناروے ڈنمارک کے قبضے میں تھا۔ 1814میں سویڈن نے ناروے کو اپنا آئین بنانے کی اجازت دے دی تھی جسکے بعد ناروے نے 1905 میں آزادی حاصل کی۔دنیا بھر میں نارویجن قوم کو ایک پُرامن قوم سمجھا جاتا ہے اور نارویجن قوم بھی فخر کرتی ہے کہ دنیا میں اس کی پہچان ایک پُرامن قوم کے طور پر ہے۔ یوم آزادی کے موقع پر ناروے بھر میں ریلیوں کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں ہر عمر کے افراد بڑے جو ش و خروش سے شریک ہوتے ہیں اور اپنے وطن سے محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ ناروے کے دارالخلافہ اوسلو میں ناروے کے بادشاہ اپنی فیملی کے ہمراہ اپنے محل کی بالکونی میں گھنٹوں کھڑے ہو کر ہاتھ ہلا کر عوام کو مبارکباد یتے ہیں اور ان کا شکریہ بھی ادا کرتے ہیں۔ ناروے کا یوم آزادی اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ اوسلو بھر کے سکولز کے بچے اپنے اساتذہ کے ہمراہ ریلیوں میں شرکت کرتے ہیں اور ناروے زندہ باد کے نعرے لگاتے اور ہاتھوں میں جھنڈے اٹھائیں نظر آتے ہیں۔ یوم آزادی کے موقع پر نارویجن لوگ قومی لباس زیب تن کرتی ہے اور یہ خوبصورت لباس صرف یوم آزادی کے موقع پر پہنا جاتا ہے۔ناروے میں پاکستانی کمیونٹی بھی بڑے جوش و خروش سے ناروے کا یوم آزادی مناتی ہے اور اپنے بچوں کے ہمراہ ریلیوں میں شرکت کرتی ہے۔ پاکستانی کمیونٹی کے سرکردہ رہنماؤں اور نارویجن باشندوں سے یوم آزادی کے حوالے سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں نارویجن ہونے پر فخر ہے، یہ وطن ہمارا مان ہے اور دنیا بھر میں ہماری شناخت ہے۔ یہ شناخت میرے آباء نے بڑی تگ و دو اور قربانیوں کے بعد حاصل کی ہے۔ اور اب اس شناخت کو برقراررکھنے کے لیے جہدوجہد کرنا ہمارا فرض ہے۔

155133188

اپنا تبصرہ لکھیں