نارویجن مسجدوں میں فنڈز کے استعماکی نگرانی

ناروے میں متعین پاکستانی سفیر رفعت مصور نے نارویجن اخبار آفتن پوستن سے ایک گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات پر حیرت ہے کہ پاکستانی امام نے پاکستان میں ممتاز قادری کے قتل کی حمائیت کی ہے۔
ممتاز قادری نے ایک پاکستانی گورنر سلمان تاثیر کو اس وقت قتل کر دیا تھا جب اس نے رسول پاک کی شان میں گستاخی کرنے والے قانون میں ترمیم کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔پاکستانی سفیر رفعت کے مطابق اگر آپ ممتاز قادری کی پھانسی کے خلاف ہیں تو پھر آپ اسکی آئیڈیالوجی کی بھی حمائیت کرتے ہیںیہ بات رفعت مصور نے نارویجن اخبار سے ایک انٹر ویو میں کہی۔انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ نارویجن پاکستانی شہریوں نے بھی اس احتجاجی مظاہرے میں پاکستانی امام نعمت علی شاہ کا ساتھ دیا۔انہوں نے اس بات پرزور دیا کہ نارویجن حکومت کو چاہیے کہ وہ مسجدوں کو دیے جانے والے مالیاتی فنڈز کی کڑی نگرانی کرے اور یہ دیکھے کہ کیا یہ رقوم صحیح جگہ پر خرچ کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب حکومت تنظیموں اور مساجد کو مالی مدد فراہم کرتی ہے اسکا حق ہے کہ وہ نہ صرف فنڈز کے استعمال پر بلکہ ان تنظیموں کی مصروفیات پربھی نظر رکھے۔کئی پاکستانی نارویجنوں نے نعمت علی شاہ کے اس اقدام کی مخالفت کی ہے اور اسے اپنا عہدہ چھوڑنے کے لیے کہا ہے۔
جماعت اہل سنت کے کمیٹی چیرمین غلام سرور ک نے اس بارے میں کوئی رائے دینے سے گریز کیا ہے کہ ہے کہ وہ نعمت علی کے خلاف
کیا کاروائی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت تک کچھ نہیں بتا سکتے جب تک وہ پاکستان سے واپس نہ آ جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنے فنڈز کے استعمال کی نگرانی کرنی چاہیے۔لیکن جب تک وہ کوئی غلط کام نہیں کرتے انہیں خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
Utrop/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں