نارویجن محکمہء امیگریشن سر مایہ داروں کی تلاش میں

محکمہء امیگریشن کے ٹیکنیکل مینیجر کنوت Knut Berntsen کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی برائی نہیں کہ اگر پناہ گزینوں کے استقبالیہ کیمپوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے اسے ذریعہ آمدن بنایا جائے۔یہ آمدن محکمہ استقبالیہ سینٹروں میں ہنگامی بنیادوں پر آنے والے پناہ گزینوں کے اخراجات کے لیے استعمال کی جائے گی۔یو ڈی آئی کے سربرا ہ فرودے Frode Forfang نے میڈیا کو بتایا کہ ناروے میں آنے والے پناہ گزینوں پر یومیہ آٹھ سو کراؤن فی کس کی رقم انہیں ہوٹلوں یا استقبالیہ سینٹروں میں ٹھہرانے پر خرچ ہوتی ہے۔انہیں ان پناہ گزینوں کے لیے مزید سات سو پچاس 7,500جگہیں چاہیءں۔
جبکہ ابھی تک ہمیں تین ہزارجگہیں ملی ہیں۔انہوں نے نارویجن اخبار داگس آ ویسن Dags Avisen سے گفتگو کے دوران کہا کہ اب ہمیں مزید تیس ہزار استقبالیہ مراکز چاہئیں ۔ہو سکتا ہے کہ ہم صر ف سات ہزار ہی بنا پائیں۔اگلے برس تیس ہزار استقبالیہ مراکز کی ضرورت ہو گی اگر پناہ گزین موجودہ رفتارسے ہی آتے رہے۔
اس سلسلے میں نارویجن اخبار نے ناروے کے ٹاپ کے سرمایہ داروں سے اس فیلڈ میں سرمایہ کاری کے بارے میں بات کی ۔جس کے نتیجے میں ایک سرمایہ کار دار تیار ہو گیا جبکہ دوسرے نے کہا کہ اسے اس شعبہ پر سرمایہ کاری کے لیے اعتماد نہیں ہے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں