نارویجن اسکول میں کرسمس گیت سنسر کرنے کا الزام

استوانگر میں ایک پرائمری اسکول میں کرسمس پارٹی کے موقع پر بچوں کو کرسمس گیت گانے سے روک دیا گیا۔جبکہ اسکول کی پرنسپل ۔۔۔کا کہنا ہے کہ مڈیا نے اس سلسلے مین درست رپورٹنگ نہیں کی۔
تفصیلات کے مطابق اسکول کے بچوں کو بتایا گیا تھا کہ وہ ڈینش برن ھالل کا ۱۹ ۰۵ میں لکھا ہوا گیت کرسمس پارٹی میں نہیں گا سکتے۔البتہ اس گیت کی صرف ٹیون گائی جائے گی۔
اس کے علاوہ تمام کرسمس گیتوں میں سے سانتا کلاز کے حوالے والے اشعار ہٹا دیے گئے تھے۔نہ صرف یہ بلکہ کرسمس پارٹی کا نام بھی تبدیل کر کے دسمبر پارٹی رکھ دیا گیا تھا۔یہ خبر سب سے پہلے مقامی اخبار استوانگر آفتن بلاد نے لگائی تھی۔اس کے بعد یہ خبر تمام قومی اخبارات میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔
جبکہ اسکول کی پرنسپل Fr248ydis Anthonsen فروئیدس انتھونسن کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں کسی کی توہین کے لیے نہیں کی گئیں۔وہ لوگ جو کہ کرسمس کا پیغام نہیں سننا چاہتے وہ لفظ کرسمس کو کرسچنمذہب سے ہی منسوب کرتے ہیں۔جو کہ ان کے لیے نا خوشگوار ہو سکتا ہے۔
تاہم پرنسپل نے اس الزام کی تردید کی کہ کرسمس پارٹی سے کرسمس کی خوشیاں چھین لی گئی ہیں۔بلکہ صبح سویرے اخباری رپورٹر نے میرا بیان لیا جو کہ میں نے جلدی یں دے دیا تھا۔گیت میں یہ تبدیلی دراصل مسیقار نے کی تھی تاکہ وہ یہ دیکھ سکے کہانتہا پسند مذہبی تراکیب کے بغر گیت کیسے لگتے ہیں۔
موسیقار نے ایک رائے دی تھی کہ اگر ان مذہبی الفاظ اور تراکیب کو ہٹا دیا جائے تو کیسا رہے گا؟ کیا یہی والدین سوسائٹی اور لوگ بھی چاہتے ہیں؟
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں