نارویجنوں کی اکثریت کی قریطینہ کی پابندی ختم ہونے کے باوجود ناروے رہنے کو ترجیح

ایک حالیہ سروے رپورٹ سے یہ پتہ چلا ہے کہ نارویجن حکومت کے قرنطینہ پر سے پابندی اٹھانے کے باوجود شہریوں کے چھٹیاں گزارنے کے پلان میں کوئی فرق نہیں پڑا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ بیشتر نارویجن چھٹیوں میں ناروے رہنے کو ہی محفوظ خیال کرتے ہیں۔ایک محطاط اندازے کے مطابق اس سال اسی فیصد نارویجنوں نے موسم گرماء کی چھٹیاں ناروے میں ہی گزارنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان حقائق کا تذکرہ گزشتہ روز روز نورا تنظیم کے سینیر ایڈوازر نے ایک پریس ریلیز میں کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے بیرون ملک سفر پر سے پابندی اٹھانے کے بعد ملک میں رہنے کا انتخابکرنے والے نارویجنوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔وہ اپنے ملک میں رہ کر سکون محسوس کرتے ہیں۔
اٹھاسی فیصد افراد نے کہاکہ وہ اپنے ملک میں ہی اس سال چھٹیاں گزارنے کو ترجیح دیں گے۔حکومت کے اس اعلان کے بعد کہ نارویجن کن ممالک میں سفر کر سکتے ہیں اور ان پر قرنطینہ میں جانے کی پابندی نہیں ہو گی بیرون ملک نہ جانے کا فیصلہ کرنے والوں میں مزید تین فیصد اضافہ ہوا ہے۔
نارویجنوں کی اکثریت کا یہ ماننا ہے کہ بیرون ملک سفر کرنے سے وبائی مرض کے انفیکشن میں اضافہ کا اماکن ذیادہ ہو جائے گا۔ایسا ماننے والے افراد کی تعداد باسٹھ فیصد ہے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں