وسیم ساحل
جدید کیلنڈر کے مہینوں کے نام قدیم رومیوں کے دور میں رکھے گئے اور ان میں سے ہر نام کے پیچھے ایک دلچسپ کہانی ہے۔
مارچ:
قدیم روم میں سال کا پہلا مہینہ مارچ تھا۔ اس مہینے کا نام جنگ کے رومی دیوتا ”مارس“ سے منسوب ہے۔
اپریل:
ایک نظریے کے مطابق یہ نام لاطینی زبان کے ایک لفظ سے نیا جس کا معنی ”دوسرا“ ہے کیونکہ یہ سال کا دوسرا مہینہ تھا، جبکہ غالب رائے یہ ہے کہ یہ نام زرخیزی کی دیوی ”ایفروڈائٹی“ سے منسوب ہے۔
مئی:
یہ نباتات کی دیوی ”مایا“ سے منسوب ہے۔
جون:
رومی ”جونا“ کو شادیوں کی دیوی قرار دیتے تھے اورچونکہ یہ مہنہ شادیوں کیلئے موزوں ترین سمجھا جاتا تھا اسی لئے اسے دیوی ”جونا“ کے نام پر جون کا نام دے دیا گیا۔
جولائی:
رومن شہنشاہ جولیس سیزر کے نام پر 44 عیسوی میں اس مہینے کا نام جولائی رکھا گیا۔ اس سے پہلے اس ماہ کو “Quintilis” یعنی ”پانچوان“ کہا جاتا تھا۔
اگست:
ایک اور رومن شہنشاہ آگسٹس سیزر کے نام پر اس مہینے کو 8 عیسوی میں اگست کا نام دیا گیا تھا۔ اس سے قبل اس ماہ کو “Sextilia” یعنی ”چھٹا“ کہا جاتا تھا۔
ستمبر:
لاطینی زبان میں “Septem” کا معنی ”سات“ ہے اور چونکہ یہ ساتواں مہینہ تھا اس لئے اسے ستمبر کا نام دیا گیا۔
اکتوبر:
لاطینی زبان میں آٹھ کو “Octo” کہا جاتا ہے اور چونکہ یہ رومیوں کے کیلنڈر میں آٹھواں مہینہ تھا اس لئے اسے اکتوبر کا نام دیا گیا۔
نومبر:
لاطینی زبان میں “Novem” کا معنی ”نو“ ہے اور یوں نویں مہینے کا نام نومبر رکھا گیا۔
دسمبر:
اسی طرح لاطینی زبان میں “Decem” کا معنی ”دس“ ہے جو کہ اس مہینے کا نام کی وجہ بنا کیونکہ یہ رومی کیلنڈر کا دسواں مہینہ تھا۔
فروری:
رومی سال کے آخر میں ایک جشمن مناتے تھے، تقریباً 690 عیسوی میں اس جشن کے دور کو ایک علیحدہ مہینے کی حیثیت دے دی گئی۔ اس جشن کا نام Febura تھا جس سے لفظ ضروری وجود میں آیا۔ یہ نام دوسرے رومی شہنشاہ نوماپامپلیئس کے دور میں رکھا گیا۔
جنوری:
پامپلٹس کے دور میں ہی سال کے آغاز میں ایک نیا مہینہ شامل کیا گیا اور اسے ابتداو انتہا کے رومی دیوتا ”جینس“ کے نام پر جنوری کہا گیا۔
عیسائی رہنما پوپ کریگوری نے 1582ءمیں اس کیلنڈر کی تنظیم نو کی اور یہی وجہ ہے کہ اسے ”گریگورین کیلنڈر“ کہا جاتا ہے
|