مہاجرین کو سر چھپانے کی جگہ تو مل گئی مگر۔۔۔۔

Zaib Mahsud

Drammen

اوسلو (نیوز ڈیسک) خانہ جنگی سے ستائے مہاجرین کے یورپی ممالک میں پہنچنے پر انہیں سرچھپانے کی جگہ تو مل گئی لیکن اپنی روایات اور اقدار سے یکسر مختلف مغربی کلچر سے مطابقت بڑا مشکل مرحلہ ثابت ہو رہا ہے۔ اخبار دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق ناروے میں پناہ گزینوں کو یورپ کے آزاد خیال کلچر سے مانوس کرنے کے لئے ان کی خصوصی تعلیم کا آغاز کردیا گیا ہے۔
پانچ گھنٹوں پر مشتمل خصوصی تربیتی پروگرام کے دوران پناہ گزینوں کو تعلیم دی جا رہی ہے کہ ناروے کے کلچر کے مطابق انتہائی مختصر لباس پہننے والی لڑکیوں کے بارے میں غلط رائے نہ رکھیں، خواتین کے آزادانہ گلیوں، بازاروں میں گھومنے پھرنے اور رات گئے تک باہر رہنے کو عجیب نہ سمجھیں اور جنسی معاملات میں رضا مندی کو ضروری ترین بات کے طور پر یاد رکھیں ہے۔

مزید جانئے: دنیا کی واحد کمپنی جو آپ کی شادی کے تمام اخراجات اٹھانے کیلئے تیار ہے لیکن صرف ایک معمولی شرط پر۔۔۔ 
ناروے کے حکام کو یہ خدشہ بھی لاحق ہے کہ پناہ گزین مردوں کے جنسی نظریات اور رویے پرتشدد اور جابرانہ ہوسکتے ہیں لہٰذا ان مردوں کو یہ تربیت بھی دی جارہی ہے کہ زبردستی جنسی تعلق استوار کرنا خلاف قانون ہے، چاہے وہ شریک حیات کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو۔
تربیتی کورس کا اہتمام کرنے والے این جی او ’آلرٹرنیٹو ٹو وائلنس‘ کا کہنا ہے کہ پناہ گزین مردوں کو خصوصی طور پر یہ سکھایا جارہا ہے کہ وہ خواتین کے رویے کو غلط انداز میں مت لیں، مثلاً کسی خاتون نے انتہائی مختصر لباس پہن رکھا ہے یا وہ آپ کو مسکرا کر دیکھ رہی ہو، یا رات گئے گھر سے باہر اکیلی پھر رہی ہو، تو اس کا غلط مطلب ہرگز مت لیں۔
ماہرین سماجیات نے خیال ظاہر کیا ہے کہ پناہ گزینوں کے لئے اس قسم کے تربیتی کورس کا اہتمام کرنے کی صورت میں خدشہ لاحق ہے کہ عام معاشرے میں انہیں ممکنہ جنسی مجرموں کے طور پر دیکھا جائے گا اور پناہ گزینوں اور مقامی لوگوں کے درمیان تناﺅ اور کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔

اپنا تبصرہ لکھیں