غیر ملکی خاندان کی بازیابی:146اسی تعاون کی توقع رکھیں گے145

غیر ملکی خاندان کی بازیابی:146اسی تعاون کی توقع رکھیں گے145
دوسری جانب ٹورنٹو پہنچنے کے بعد جوشوا بوئل نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ‘اُن کا خاندان افغانستان میں طالبان کے زیر قبضہ علاقوں میں موجود افراد کو امداد فراہم کرنے کی کوشش کر رہا تھا اور جس وقت انھیں اغوا کیا گیا تو ان علاقوں میں کسی این جی او، امدادی کارکن اور حکومتی افراد کو رسائی حاصل نہیں تھی۔’
اغوا کے وقت اُن کی اہلیہ حاملہ تھیں اور حمل کے آخری ایام تھے اور وہ پہلے بچے کو جنم دینے والی تھیں۔ طالبان کی قید سے بازیابی کے بعد اس خاندان کے تین بچے ہیں اور یہ تینوں بچے اغوا کے دوران پیدا ہوئے ہیں۔
جوشوا بوئل کے بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اُن کے چار بچے تھے اور ایک بیٹی کو حقانی نیٹ ورک سے وابستہ طالبان نے قتل کر دیا تھا۔
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ اُن کی بیوی کا ریپ بھی کیا گیا۔
مغویوں کی رہائی میں پاکستانی کردار146اچھے مستقبل کی نوید145
اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ طالبان کی جانب سے جو پیشکش کی گئی ‘اُسے با بار ٹھکرانے پر اُن سے بدلہ لیا گیا۔’
جوشوا بوئل نے کہا کہ ‘سیاحوں کو اغوا کرنے کے بعد حقانی نیٹ ورک کی ظلم و زیادتی اُس وقت بڑھ گئی تھی اور اسی ظلم نے انھیں میری نوزائیدہ بیٹی کو مارنے کا اختیار دیا۔’
ظلم و زیادتی کے تحت میری بیوی کو ریپ کیا گیا، جو صرف کسی فردِ واحد کا عمل نہیں تھا، بلکہ اس میں محافظ شامل تھا، اس کا کیپٹن جو اسے ہدایات دے رہا تھا اور نگرانی کمانڈنٹ کر رہا تھا۔’
دوسری جانب اطلاعات کے مطابق جوشوا بوئل نے بازیاب ہونے کے بعد امریکی فوجی جہاز پر سوار ہونے سے انکار کر دیا تھا

اپنا تبصرہ لکھیں