سویڈن میں مقیم کالم نگار اور صحافی ڈاکٹر عارف محمود کسانہ کی کتاب افکار تازہ کی تقریب رونمائ

sw7sw5sw4

ویانا( وقائع نگار) آسٹریا کے دارالحکومت ویانا کی پاکستانی کمیونیٹی کی جانب سے سویڈن میں مقیم کالم نگار اور صحافی ڈاکٹر عارف محمود کسانہ کی کتاب افکار تازہ کی تقریب رونمائی منعقد ہوئی جس میں اہم عمائدین شہر نے شرکت کی۔ تقرین کی صدارت وحید قریشی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض مقصود خان نے بہت خوش اسلوبی سے انجام دیئے۔ انہوں نے کہا کہ دور حاضر میں بہت کم ایسے لکھنے والے ہیں جن کی تحریریں مقصدیت کی حامل ہیں لیکن عارف کسانہ کی کتاب ہوا کے تازہ جھونکے کے مترادف ہے۔ یورپ میں مقیم بہت کم پاکستانی اور اردو لکھنے والے ہیں جو یہاں کے مسائل اور درپیش مشکلات میں رہنمائی کا فریضہ ادا کریں ۔ ان حالات میں افکار تازہ قارئین کے لئے بہت دلچسپی کی حامل ہوگی۔انہوں نے اپنی کتاب میں مختلف موضوعات پر قلم اٹھایا ہے اس طرح یہ کتاب ہر طرح کے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے گی۔حقیقی علم صرف قرآن حکیم میں ہے اور افکار تازہ میں قرآن حکیم اور فکر اقبال کی روشنی میں عارف کسانہ کی تحریرں بہت معلومات افزا ہیں۔وہ اپنے لوگوں کی حالت بدلنے کا جذبہ رکھتے ہیں اور ہمیں بھی چاہیے کہ تعلیم پسماندگی ختم کرنے کے لیے اپنا کردار کریں۔ آسٹریا کی معروف شخصیت چوہدری فاروق نے اپنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک طویل عرصہ سے عارف کسانہ کے کالم اور مضامین کا مطالعہ کررہا ہوں اور وہ کمال کا لکھتے ہیں۔ ان سے مل کریہ احساس ہوا ہے کہ وہ بہت اچھی شخصیت کے حامل انسان ہیں۔ان کی تحریریں حب الوطنی کے جذبہ سے سرشار ہیں اسی لیے وہ میرے پسندید کالم نگار ہیں۔گذشتہ دنوں بدعت یا جدت کے موضوع پر اُن کا کالم مجھے بہت پسند آیا جسے ہمارے علماء کو بھی پڑھنا چاہیے۔ماہر تعلیم ، کالم نگار اور صاحب دیوان شاعر پروفیسر شوکت علی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں عرصہ پندرہ سال سے عارف کسانہ کی تحریرں باقاعدگی سے پڑھ رہا ہوں اور مجھے بہت اچھی لگتی ہیں۔ وہ ایک اعلیٰ پائے کے لکھنے والے ہیں جو ہمیشہ دلائل اور حوالے دے کر اپنی بات واضح کرتے ہیں ۔ ان کی کتاب افکار تازہ میں بہت ہی معلوماتی اور ادبی حسن کی حامل تحریروں سے مزین ہے۔ اُن کا کالم بھارت کی چائینہ کٹنگ مجھے بہت پسند آیا ہے جس میں تاریخی حقائق ہیں اور اس ے مسئلہ کشمیر کو بھی سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ افکار تازہ کے مصنف عارف کسانہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے ویانا کی پاکستانی کمیونیٹی بالخصوص چوہدری فاروق اور ارشد باجوہ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے عزت افرائی کی اور کتاب کی پہلی تقریب رونمائی منعقد کی۔ انہوں نے کہا میری کوشش ہے کہ ادب برائے مقصد کے تحت دور حاضر میں اپنی ذمہ داری کسی لالچ یا خوف کے بغیر ادا کی جائے۔ اہل قلم کو سوچنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے قلم کی قسم کھائی ہے اس لیے وہ حرمت قلم کی اہمیت کو سمجھیں۔ انہوں نے کہا کہ قارئین ہی بہتر فیصلہ کرسکتے ہیں کہ انہیں افکار تازہ کیسی لگی۔اسلامی معلومات کے تناظر میں بچوں کے لیے دلچسپ اور انوکھی کہانیاں والدین اور بچوں کے لیے بہت مفید ہوگی۔ تقریب کے صدر وحید قریشی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور اس توقع کا اظہار کیا کہ عارف کسانہ کی کتاب قارئین میں بہت مقبول ہوگی۔ تقریب رونمائی میں ویانا کی پاکستانی کمیونیٹی ، کشمیر کلچرل سینٹر ویانا اور پاکستان کرکٹ کلب ویانا کے اہم اراکین شریک ہوئے جن میں ارشد باجوہ، نعیم خان، مظہر جعفری، ناصر چوہدری، منظور احمد خواجہ، ندیم خان، مجاہد منصوری، غلام اظہر، سہیل باجوہ، چوہدری رشید، عارف خان، عابد ملک، رانا شبیر، عبدالسلام، محمد انور، سرفراز احمد اور دیگر نے شرکت کی۔

sw9sw6sw13sw12sw11sw10

اپنا تبصرہ لکھیں