راجہ محسن سے سالانہ اوسلو ایوارڈواپسی کا مطالبہ

راجہ محسن جنہوں نے حال ہی میں شامی پناہ گزینوں کی مدد ے سلسلے میں ایک ایوارڈ حاصل کیا ہے۔اوسلو میں جب شامی پناہ گزینوں کو تھوئین کی گلیوں میں کچھ دن گزارنے پڑے تھے۔محسن راجہ نے رات کی رکھوالی Natte vakter نامی ایک تنظیم بنائی تھی۔جس کے ذریعے مہاجرین کو تحفظ دیا گیا تھا۔جبکہ آفتن پوستن سے کسی نے یہ اعتراض انکی ویب سائٹ پر پوسٹ کیا ہے جو کہ ہم جنس پرستوں کے بارے میں اسلامی حکمم پرمبنی ہے۔اس بنیاد پر محسن سے ایوارڈ کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ہم جنس پرستوں کے بارے میں قرآن کا موقف فیس بک پر پوسٹ کرنے پر مختلف سیاستدانوں اور دیگر شعبے کے افراد کے اعتراضات کی بھرمار ہو گئی۔
محسن نے اپنے موقف میں کہا کہ انہیں یہ ایوارڈ شامی پناہ گزینوں کی خدمات کے سلسلے میں ملاہے جو ان کے لیے باعث عز ت ہے۔محسن کا کئی اخبارات انٹر ویو شائع کر چکے ہیں جو کہ پیرس حملے اور اسرائیلی رویہ کے بارے میں تھا۔محسن کا کہنا ہے کہ انہیں سوشل میڈیا کا بالکل کوئی تجربہ نہیں تھا۔ووہ کئی بڑے اخباروں میں اس بات کی معافی مانگ چکے ہیں کہ انہوں نے ماضی میں لوگوں کا دل دکھایا اس کے ابوجود لوگوں کا یہ رویہ افسوسناک ہے۔
فیس بک پر میں نے جو لکھا وہ اسلام کے بارے میں تھا کہ اسلام ہم جنس پرستی کے بارے میں کیا کہتا ہے ۔لوگ کیا کرتے ہیں مجھے اسکی پرواہ نہیں یہ انکا ذاتی معاملہ ہے۔آفتن پوستن کی جانب سے مجھے پناہ گزینوں کی مدد کا ایوارڈدیا گیا تھا۔لوگوں کو اپنی سوچ مثبت رکھنی چاہیے۔
اب آفتن پوستن نے ایوارڈ واپس لینے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں