جمعرات سے ناروے کا سخت سرحدی کنٹرول شروع

جمعرات صبح آٹھ بجے سے ناروے کی سویڈش ڈینش او رجرمن سرحدوں پر بحرری جہازوں اور زمینی راستوں سے آنے والی ٹرانسپورٹ پر سخت سرحدی کنٹرول نافذ العمل ہو جائے گا۔سخت سرحدی کنٹرول کا یہ قانون ابتداء میں دس روز تک جاری رہے گا۔سویڈن کے وزیر اعظم اسٹیفن کا کہنا ہے کہ اب انکا ملک مزید پناہ گزینوں کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتا۔لہٰذا پناہ گزینوں کی آمد کو روکنے کے لیے وہ اقدامات کریں گے۔ناروے نے اس سلسلے میں پہلا قدم اٹھایا ہے۔
نارویجن وزیر اعظم ارنا سولبرگ نے خبر رساں ایجنسی این آر کے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر سویڈن نے سرحدی کنٹرول سخت کر دیا تو اس بات کا خدشہ ہے کہ پناہ گزینوں کا رخ ناروے کی جانب ہو جائے گا۔انہوں نے وزیر انصاف آنندسن سے درخواست کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ فیری کمپنیاں جو کہ بحری راستوں سے مسافروں کی آمد رفت کی ذمہ دارہیں وہ اپنا کردار ادا کریں۔انہیں چاپیے کہ سرحدی کنٹرول کے دوران مسافروں کی شناخت کو چیک کریں اور نا مکمل کاغذات رکھنے والے مسافروں پر کڑی نگاہ رکھیں۔انکا فرض ہے کہ وہ ایسے مسافروں کو نہ لائیں جن کے پاس مکمل سفری کاغذات نہیں ہیں۔
ارنا سولبرگ نارویجن وزیر اعظم نے یہ بات واضع کی کہ سرحدی کنٹرول سے ملک میں آنے والے پناہ گزینوں کے راستے بند نہیں کیے جا رہے بلکہ اسکا مقصد غیر قانونی داخلے اور غیر مستحق افراد کو ناروے میں داخل ہونے سے روکنا ہے۔اس سے یہ فائدہ ہو گا کہ وہ لوگ جنہوں نے کسی دوسرے ملک میں بھی پناہ کی درخواست دے رکھی ہے انہیں ان ممالک میں فوری طور پر بھیجا جائے گا۔زمینی کنٹرول فوری طور پر لاگو کیا جا رہا ہے جبکہ پارلیمنٹ میں فضائی مسافروں کے کنٹرول پر بھی غور کیا جائے گا۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں