بعد از مرگ واویلا 

بعد از مرگ واویلا 
07697376137….ممتاز میر 
 
چند دنوں پہلے ہمارے پاس ایک ای میل آیاہے جسمیں اردو اکیڈمی کی تقسیم ایوارڈس کا رونا رویا گیا ہے ۔اس بار اردو اکیڈمی مہاراشٹر کے ایوارڈس پر پہلی بار اقلیتی امور کے وزیر جناب ایکناتھ کھڑسے اور اس کے کارگزار صدر جناب عبدالروف خان کی تصاویر دی گئی ہیں۔ظاہر ہے جب نا اہل لوگ منصب پائیں گے تو ایسی ہی کم ظرفیاں دیکھنے کو ملیں گی ۔بہرحال یہ بات اردو والوں کو بہت نا گوار گزری ہے۔شکایت یہ بھی ہے کہ ایوارڈس کی بندر بانٹ ہوئی ہے ۔ہمارے نزدیک یہ بعد از مرگ واویلا ہے۔ہمارے نزدیک یہ واویلا سوقت مچایا جانا چاہئے تھاجب عبدالروف خان صاحب کے بڑے بھائی محمد حسین المعروف امیر صاحب کو اقلیتی کمیشن کا سربراہ اور جناب عبدالرؤف خان صاحب المعروف رؤف کھڑسے کو اردو اکیڈمی کا کارگذار صدر بنایاجا رہا تھا ۔مگر یہ بھی کوئی نئی بات تو نہ تھی ۔اس سے پہلے بھی بی جے پی اپنے دور حکومت میں ایک سڑک چلتے شخص کوجس کا اردو زبان و ادب سے دور کا واسطہ نہ تھا اردو اکیڈمی کا سربراہ بنا چکی ہے اور تب بھی بھائی لوگوں نے سر تسلیم خم کیا تھا۔اوربی جے پی تو مشہور ہی ایسے کاموں کے لئے ہے۔یہ مسلمان ہیں جو بی جے پی کی اس طرح کی حرکتوں کو برداشت کر لیتے ہیں اور نام کے لئے احتجاج درج کراتے ہیں۔ان سے اچھے تو FTII کے بچے ہیں جنھوں نے بی جے پی کو ناکوں چنے چبوادئے ہیں۔ان سے زیادہ با حمیت غیر مسلم ادباء شعراء و فنکار ہیں جو اپنے پرانے ایوارڈس بھی حکومت کے منہ پر مار رہے ہیں۔بلا شبہ ایوارڈس دینے والے نا اہل ہیں اور رپورٹ کے مطابق ایوارڈ لینے والوں کی بھی بڑی تعداد نا اہلوں پر ہی مشتمل ہوگی۔مگر کیا ’’اہلوں‘‘میں ایک بھی ایسا باحمیت نہ تھا جو ایسے ایوارڈ قبول نہ کرتا۔
حضور ﷺنے اپنا نسب تبدیل کرنے والے کو بڑی وعیدیں سنائی ہیں ۔جناب عبدالرؤف خانصاحب کو برسوں سے ضلع جلگاؤں میں لوگ رؤف کھڑسے کے نام سے جانتے ہیں۔سوال یہ نہیں ہے کہ انھوں نے کیا اور کیوں کیا؟سوال یہ ہے کہ ضلع جلگاؤں کے بڑے بڑے اور مستند لیڈرکیوں اسے اہمیت دیتے اور سر پر بٹھاتے ہیں؟اور کیوں نہ بٹھائیں؟رؤف کھڑسے بھساول میں ایک اسکول چلاتاہے۔اور امیر صاحب کابھی مکتائی نگر (ایدلا باد ) میں ایک اسکول ہے یہ دونوں کے دونوں اسکول صد فی صد ایڈیڈ ہیں جنھیں چند ہی سالوں میں فل گرانٹ مل گئی۔مسلمانوں میں ہے کوئی مائی کا لال جسے چند ہی سالوں میں مہاراشٹر میں صد فی صد گرانٹ مل گئی ہو ۔بھساول میں اسکول کے آس پاس رہنے والے لوگ کہتے ہیں کہ یہ اسکول رات میں کلب بن جاتی ہے مگر کس میں ہمت ہے کہ ہاتھ ڈال سکے ۔اور یہ سب کیسے ہوتا ہے۔صاحب یہ سیاستدانوں کی جوتیاں سیدھی کرنے کا فن ہے ۔اور مسلمانوں کے تمام بڑے بڑے لیڈر یہی کر رہے ہیں۔اس کے بغیر مسلمانوں کی ٖفلاح و بہبود کا کوئی کام نہیں ہوسکتا ۔اب قوم کو دیکھیں یا دین کو ۔اللہ کو اس کے دین کی نصرت کے لئے ضرورت ہوگی تو کوئی اور قوم کھڑی کرلے گا۔مگر ہماری قوم تو سنگیں حالات سے گھری ہوئی ہے ۔پھر اپنے لئے بھی تو دولت و شہرت کی ضرورت ہے۔ آخرت میں جو ہوگا دیکھ لیں گے!!!
07697376137….ممتاز میر 
اپنا تبصرہ لکھیں