برطانوی ملکہ الزبتھ نے نئی پارلیمنٹ کی منظوری دے دی

بدھ کے روز ملکہ برطانیہ الزبتھ نے نو منتخب وزیر اعظم تھریسا کی نئی پارلیمنٹ کی منظوری دی۔نو منتخبخاتون وزیر اعا8 تھریسا پہلے سے ہی برطانوی عوامی اور سیاسی حلقوں میں بطور وزیر انرجی مقبول تھیں ۔جبکہ سابقہ وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے برطانیہ کے یورپین یونین سے نکلنے کے فیصلے کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔نئی پارلیمنٹ برطانیہ کو یورپین یونین سے نکالنے کی ذمہ داری ادا کرے گی۔مائی تھریسے کو وزیر اعظم نتخب کرنے کے لیے ملک میں کوئی انتخبات نہیں ہوئے بلک اس کی کنزرویٹو پارٹی کے اراکین نے انکا انتخاب کیا۔جبکہ برطانیہ میں ہر نو منتخب وزیر اعظم کے لیے ملکہ کی منظوری لینا لازمی وتا ہے۔جبکہ وزیر اعظم کے انتخاب میں شاہی خاندان حصہ نہیں لیتا۔یہی رواج ناروے میں بھی رائج ہے۔
بدھ کی شام کو ی فیصلے بھی کیے گئے کہ پارلیمنٹ کے کون سے اراکین حکومتی پارٹی کے ساتھ رہیں گے۔اس سلسلے میں بورس جانسن Boris Johnson کی بطور وزیر خارجہ کے تقرری نے سب کو حیران کر دیا۔ نارویجن خبر رساں ایجنسی ک مطابق اس لیے کہ بورس بھی ان لوگوں میں شامل تھے جو برطانیہ کو یورپین یونین سے بار نکالنا چاہتے تھے۔لیکن ان کے پاس اس بارے میں کوئی منصوبہ نہیں تھا۔یہ بھی ان لوگوں میں شامل تھے جنہیں اس نئے فیصلے کی وجہ سے ملامت کیا گیا تھا۔
پیاری دنیا ۔۔میں معذرت خواہ ہوں۔یہ جملہ برطانوی اخبار دی مرر کے پہلے صفحے پر جانسن کی تصویر کے نیچے لکھا ہے جس میں جانسن ایک رسی سے لٹک رہاہے اوربرطانیہ کے دو جھنڈے اٹھا رکھے ہیں۔یہ تصویر سن دوہزار بارہ کے اولمپکس میں لی گئی تھی۔
اخبار کے مطابق برطانوی نظریہ ایک کمزور رسی کے ساتھ لٹک رہا ے۔جبک ٹریسا مئی نے جانسن کو وزیر خارجہ منتخب کر کیغلطی کی ے۔ٹریسا کا کہنا ے کہ وہ بطور وزیر اعظم برطانوی عوا کو متحد کرنے کی کوشش کریں گی۔
انہوں نے ملکہ ء برطانیہ سے ملاقات کے دوران کہا کہ ہمیں برطانیہ کے تمام صوبوں اور وہاں کے عوام کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنا ہے خواہ ہمارا تعلق کیں سے بھی ہو اور ہمارا پس منظر کوئی بھی ہو۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں