اونٹ کی کھال سے سائنسدانوں نے سب سے حیران کن چیز تیار کرلی

اونٹ کی کھال سے سائنسدانوں نے سب سے حیران کن چیز تیار کرلی

 ایم آئی ٹی کے تحقیق کاروں نے اونٹ پر تحقیق کے بعد بجلی کے بغیر چلنے والا ایک ایسا ریفریجریٹر تیار کر لیا ہے کہ سن کر آپ اونٹ کو عطا کیے گئے خدا کے اس سسٹم پر بے ساختہ سبحان اللہ پکار اٹھیں گے۔ انڈیا ٹائمز کے مطابق سائنسدانوں نے اونٹ پر اس پہلو سے تحقیق کی کہ وہ کس طرح انتہائی گرم یا سرد موسم کو برداشت کر لیتا ہے، جس میں انہیں معلوم ہوا کہ اس کا راز اونٹ کی پشم اور اس کی جلد کے نیچے موجود پسینے کے غدودوں میں پوشیدہ ہے۔

سائنسدانوں نے اسی دو تہوں والے سسٹم کو مصنوعی طور پر تیار کرنے کا تجربہ کیا جو کامیاب رہا۔ انہوں نے ہائیڈروجیل کی مدد سے ایک اندرونی تہہ بنائی جو وہی کام کرتی ہے جو اونٹ کی جلد کے نیچے موجود پسینے کے غدود کرتے ہیں جبکہ دوسری اوپری تہہ ایروجیل سے بنائی گئی جو اونٹ کی پشم کا کام کرتی ہے۔ ان دو تہوں پر مبنی ریفریجریٹر بغیر بجلی کے کھانوں کو ٹھنڈا رکھ کر خراب ہونے سے بچا سکتا ہے جس کا سائنسدان کامیاب تجربہ کر چکے ہیں۔

سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ”تجربات میں ہمیں معلوم ہوا کہ اگر اونٹ کی پشم مونڈھ دی جائے تو اس کے جسم سے 50فیصد زیادہ نمی خارج ہوتی ہے۔ یہ پشم اور اس کے پسینے کے غدود ہیں جن کی وجہ سے وہ انتہائی گرم یا انتہائی سرد موسم کو جھیل لیتا ہے۔ اونٹ کے جسم میں کارفرما اسی قدرتی اصول کو ہم نے اس ریفریجریٹر بنانے میں استعمال کیا اور ہماری یہ کوشش بہت کامیاب رہی۔ یہ ریفریجریٹر دراصل دو مادوں ہائیڈروجیل اور ایروجیل سے بنی دو تہوں پر مشتمل ہے جس کے اندر جو چیز بھی رکھیں گے وہ خود بخود ٹھنڈی رہے گی۔ان تہوں سے بنے ڈبوں میں گوشت اور دیگر اشیاءکے علاوہ ویکسین بھی رکھی جا سکتی ہے اور ان علاقوں میں لیجائی جا سکتی ہے جہاں بجلی موجود نہیں۔“

اپنا تبصرہ لکھیں