اوسلو میں لاہورفیملی فرنٹ کا اجلاس

لاہور فیملی فرنٹ کا تھوئین گھاتا میں تندوری چکن ریستوران میں اجلاس ہوا۔ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔اجلاس میں اہم ادبی اور سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔اس کی میزبانی سلیم بیگ صاحب نے کی۔اجلاس میں پاکستانی کمیونٹی کو درپیش مسائل اور سیاست میں انکا حصہ جیسے موضوعات پرگفتگو ہوئی۔اجلاس میں اوسلو کی سیاسی شخصیت طلعت بٹ نے بتایا کہ وہ اوسلو کی سیاست میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں۔انہیں سیاسی حلقوں کی جانب سے بہت اچھا رسپانس ملا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کو سیاست میں حصہ لینا چاہیے۔بچوں کے تحفظ کے ادارے کے سربراہ اطہر علی نے کہا کہ ہماری قوم کسی معاملے میں متحد نہیں ہوتی ۔آج ہم لوگوں سے اسکولوں میں مادری زبان اردو کی تعلیم کا جو حق چھینا گیا ہے اس میں بھی ہم لوگوں کا ہی قصور ہے۔ایک پروگرام میں حکومتی ارکان نے تمام مختلف قوموں کے تارکین وطن سے پوچھا تھا کہ کیا وہ اپنے بچوں کو اسکولوں میں مادری زبان میں تعلیم دینا چاہتے ہیں تو سب نے ہاں کہی جبکہ پورے ہال میں صرف دو پاکستانیوں نے ہاتھ کھڑے کیے۔
سیاست کے موضوع پر بات کرتے ہوئے سعید بیگ نے کہا کہ ہم لوگ اکثر یہ کہتے ہیں کہ اس بچے کی نارویجن زبان بہت اچھی ہے اسے سیاست میں آگے لاؤ۔ہم دیکھتے ہیں کہ جن پاکستانی سیاستدانوں کی نارویجن زبان اچھی ہے وہ بات بھی نارویجنوں کے مفاد کی ہی کرتے ہیں وہ پاکستانی کمیونٹی کے مفاد کی بات نہیں کرتے۔اس لیے سیاست میں منتخب کرنے والوں کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنی کمیونٹی کے مفادات کی بھی بات کریں۔
اس کے بعد ایک صاحب نے کہا کہ ہم لوگ صرف زبانی باتیں کرتے ہیں عمل نہیں کرتے ضرورت اس بات کی ہے کہ ۔۔۔ مگر وقت کی کمی کے باعث میزبان نے ان سے معذرت کر لی۔ان صاحب نے یہ کہہ کر بات ختم کی کہ جب بھی عمل کی بات کی جاتی ہے اس کا وقت ہی نہیں ہوتا۔
اوسلو کی ادبی شخصیت محمد ادریس نے کہا کہ نارویجن حکومت پاکستان میں شادی کر کے آنے والے بچوں کے ساتھیوں کو ویزہ بہت مشکل سے دے رہی ہے جو اکہ ایک نہائیت افسوسناک بات ہے۔
اس کے بعد ایک مشاعرہ ہوا جس میں سب سے پہلے ڈاکٹر ندیم سیّد نے اپنا کلام پیش کیا اس کے بعد محمد ادریس لج پالشاہد جمیل اسلم میر طلعت بٹ اور آخر میں جمشید مسرور نے اپنا کلام پیش کیا۔اس کے بعد مندوبین کو عشائیہ دیا گیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں