انوکھا فیصلہ‎

waseem hyder

وسیم ساحل
دروازے پر دستک دی ،دونوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور معاہدے کے مطابق کوئی بھی دروازہ کھولنے کے لئے نہیں اٹھا۔ چند منٹ دوسری دستک ہوئی‘ دروازہ کھولنے کی آواز آئی‘ اس مرتبہ ہونے والی دستک شوہر کی بہن کی تھی مگر شوہر نے اپنے دل پر جبر کرتے ہوئے اسے بھی نظر انداز کر دیا۔ دروازے پر تیسری دستک ہوئی‘ دروازہ نہ کھلا ‘ دروازہ کھولو کی آواز آئی ‘ دلہن یک دم چونکی، دلہن کا دل زور سے دھڑکا‘ شوہر کی طرف دیکھااور آبدیدہ آنکھوں سے کہنے لگی، میں دروازہ ضرور کھولوں گی‘ میں اپنے احساسات اور جذبات کوروک نہیں پا رہی کیونکہ اس بار دستک دینے والا شخص کوئی اور نہیں دلہن کا والد تھا‘ دلہن اٹھی اور بھاگ کر دروازہ کھول دیا۔
یہ انوکھا فیصلہ شادی کی پہلی رات شوہر اور نئی نویلی دلہن دونوں کا مشترکا فیصلہ تھا
کہ صبح کوئی بھی آئے ہم دروازہ نہیں کھولیں گےلیکن جب صبح ہوئی توپد ر محبت کے
احساسات,جذبات  نے تمام وعدئوں کو پارہ پارہ 
کر دیا اور دلہن نے بھاگ کر دروازہ کھول دیا۔
اس واقعہ کو سالہا سال بیت گئے۔اللہ تعالیٰ نے انہیں چار خوبصورت بیٹوں سے نوازا،چار بیٹوں کے بعد ان کے گھر بیٹی کی ولادت ہوئی تو شوہر نے ایک بہت بڑی پارٹی کا اہتمام کیا اور تمام رشتہ داروں کو مدعو کیا، وہاں کسی نے پوچھا بھائی اتنی بڑی پارٹی تو تم نے بیٹوں کی پیدائش پر نہیں دی ، اب اتنی بڑی پارٹی کا اہتمام کیوں کیا؟ تب اس شخص نے سالوں پرانا قصہ دہرا کر کہا کہ” اب دنیا میں وہ آئی ہے جو میرے لئے دروازہ کھولے گی“بیٹیاں رحمت خداوندی ہیں‘ بیٹیاں اللہ کی بڑی نعمتیں ہیں‘ باپ کے لیے سکون ، چاہت اور خوشی کا ذریعہ۔ ان کی پہلی محبت ان کا باپ ہوتا ہے۔ ان کے لیے ان کے باپ سے اچھا دنیا میں کوئی اور ہوتا ہی نہیں۔ بیٹیاں وہ پھول ہیں جوماں باپ کی شاخوں پہ جنم لیتی ہیں، پھول جب شاخ سے کٹتا ہے‘ بکھر جاتا ہے، پتیاں سوکھتی ہیں ٹوٹ کے اڑ جاتی ہیں مگر بیٹیاں وہ پھول ہیں جوایک شاخ سے کٹتی ہیں مگر سوکھتی ہیں نہ کبھی ٹوٹتی ہیں، ایک نئی شاخ پہ کچھ اور نئے پھول کھلا دیتی ہیں ۔
آج کی بیٹیاں کل کی ماں ہیں اور معاشرے میں خوشگوارتبدیلی انہی کی تعلیم وتربیت سےآسکتی ہے-ایک مرتبہ رسول کریم صلی الله علیہ وسلم اپنی پیاری بیٹی حضرت سیدہ فاطمہ کو اپنے قریب پا کر بے حد خوش ہوئے تو اس وقت آپ نے صحابہ کرام کے چہرے پر ناگواری کے آثار دیکھےتو فرمایا ” یہ میرے لیے ایک خوشبودار پودے کی مانند ہےاور میں اس کی خوش بو سونگھتا ہوں ۔ الله یہ خصوصیت
رقراررکھے گا۔
نیند اپنی بھلا کر سلایا ہم کو
آنسو اپنے گرا کر ہنسایا ہم کو
درد نہ دینا کبھی ان ہستیوں کو
اللہ نے ماںباپ بنایا جن کو

                    

اپنا تبصرہ لکھیں